جنرل(ر) باجوہ کو توسیع دےکربڑی غلطی کی،عمران خان

جنرل(ر) باجوہ کو توسیع دےکربڑی غلطی کی،عمران خان
لاہور: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ادارے والے لوگ کرپشن کو برا سمجھتے نہیں تھے۔ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی۔ فوج میں کبھی کسی کو توسیع نہیں ملنی چاہیے، ہم نئے نئے اقتدار میں آئے تھے، مسائل بہت تھے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان نے نجی ٹی وی کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری حکومت جانے کے بعد تمام ایکسپوز ہو گئے ہیں، عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے بہت بڑی ڈبل گیم کھیلی ہے۔ اصولی طور پر جب نکالا گیا تو مجھے ذلیل ہو جانا چاہیے تھا، اللہ نے مجھے وہ عزت دی جو میں تصور نہیں کر سکتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ میری سب سے بڑی کمزوری ہے کہ میں لوگوں پر اعتبار کر لیتا ہوں، جو بھی جنرل باجوہ کہتا تھا میں بھروسہ کر لیتا تھا، بھروسہ کر لیا تھا میرے اور اسٹیبلشمنٹ کے مفادات ایک ہیں کہ ملک بچانا ہے، پتہ ہی نہیں چلا کہ کس طرح مجھے دھوکا دیا گیا اور جھوٹ بولا گیا، آخری دنوں میں مجھے آئی بی کی رپورٹ آئی کہ گیم چل رہی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے پوری گیم کا پتہ چلا گیا کہ نواز شریف سے ان کی بات چل رہی ہے، جنرل فیض کو ہٹانے کے بعد ان کی گیم چل پڑی تھی، جب بھی جنرل باجوہ سے گیم سے متعلق پوچھا وہ کہتے تھے ہم تسلسل چاہتے ہیں، جنرل باجوہ کو کہا اتحادی کہتے ہیں کہ فوج چاہتی ہے ہم ادھر چلے جائیں، جنرل باجوہ کی توسیع کے بعد مجھے لگا ن لیگ سے بات چیت کی ہے، جنرل فیض کو ڈی جی آئی ایس آئی سے ہٹانے کے بعد مجھے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا، سمجھاتا رہا جب طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لاتے ملک آگے نہیں جائے گا۔ مجھے پتہ چلتا جا رہا تھا لیکن میں نام نہیں لینا چاہتا تھا، جنرل باجوہ کو کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم نیوٹرل ہیں، سارے اتحادیوں نے دبے دبے لفظوں میں کہا کہ فوج کہتی ہے ادھر چلے جاؤ، نیب ان کے ہی کنٹرول میں تھی، حیران تھا کہ مجھے کہہ رہے ہیں کچھ نہیں ہے اور ادھر اور سنگل دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نیوٹرلز کو کہا تھا سیاسی عدم استحکام آگیا تو معیشت نہیں سنبھلے گی، میں نے کہا یہ چور تو معیشت کو بالکل نہیں سنبھال سکیں گے، شوکت ترین کو ان کے پاس بھیجا وہ دو گھنٹے تک بریفنگ دیتا رہا، شوکت ترین کو بھی کہا گیا بے فکر رہیں حکومت برقرار رہے گی، میں نے انہیں کہا کہ مجھے بتا دیں آپ کس طرف ہیں؟ میں نے کہا گر آپ دوسری طرف ہیں تو میری کوئی اور حکمت عملی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے دونوں اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن کروانے ہیں، مارچ یا اس کے آخر تک الیکشن کے لیے تیار ہیں تو رک جاتے ہیں، ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے، اگر مارچ کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، ہم 66 فیصد پاکستان میں الیکشن کروانے جا رہے ہیں، اگر یہ چاہتے ہیں ہم الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کر سکتے ہیں، بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال پیدا نہیں ہوتا، شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنے میں حکومت کو کیا دیر لگنی ہے۔ ہمارا فیصلہ ہو گیا ہے، پرویز الٰہی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ان سے طویل مشاورت ہو چکی ہے، پرویز الٰہی نے مجھے اختیار دیا ہے جب چاہیں اسمبلی تحلیل کر دیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی ہو، مفتاح کہہ رہا ہے اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لیکر جا رہا ہے، ان دو خاندانوں کے آنے کے بعد پاکستان سب سے پیچھے چلا گیا، ان کو لانے والے سب سے بڑے قصور وار ہیں، ملک پر ان چوروں کو مسلط کرنے والے اصل ذمہ دار ہیں، دوبارہ اقتدار میں آ کر انہوں نے چوری شروع کر دی اور کیسز معاف کروا لیے ہیں۔ اعظم سواتی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر افسوس ہے، عدلیہ دیکھ رہی ہے ظلم ہو رہا ہے، حیرت ہے اعظم سواتی کے معاملے پر ابھی تک ایکشن نہیں لیا گیا، اعظم سواتی پر گھر والوں کے سامنے تشدد کیا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتہ تھا مجھے مارنے کے لیے واردات کی جائے گی، وزیر آباد میں حملہ کرنے والے ملزم نے کہا کہ اکیلا ہوں، طوطے کو ڈرٹی ہیری نے پڑھایا تھا، پنجاب میں اپنی حکومت کے ہوتے ہوئے مقدمہ درج نہیں کروا سکا۔ جے آئی ٹی کےمطابق 3 حملہ آورتھے، نوازشریف نے 30 سالوں میں اربوں ڈالر بنائے، انہی لوگوں کو میری مقبولیت سے خطرہ ہے، نوازشریف، شہبازشریف کو پتا تھا ڈرٹی ہیری ان کے ساتھ ملا ہوا تھا، جب تحقیقات ہونگی تو جو بھی ملے ہوئے تھے نام سامنے آجائیں گے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔