شرپسندوں کو شناخت کے بعد ہی گرفتار کیا گیا ہے، آئی جی پنجاب

شرپسندوں کو شناخت کے بعد ہی گرفتار کیا گیا ہے، آئی جی پنجاب
لاہور: آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ شرپسندوں کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ لاہور میں دیگر پولیس افسران کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہم عدالتوں میں ملزموں کو پیش کر رہے ہیں، ہم پر الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ خاص سیاسی جماعت کو نقصان پہنچانا مقصود ہو۔ انہوں نے کہا کہ کیا 9 مئی ایک پلان کے تحت تھا کہ اچانک تھا،تمام شواہد کے ساتھ بتا ئیں گے،ہم ہر چیز کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں،ٹارگٹ سلیکشن کی پہلے بات کرتے ہیں،کیا پہلے سے ٹارگٹ سلیکٹ تھے، تمام کام پلاننگ کے ساتھ تھا کالز ثبوت بھی دیں گے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ایک وقت میں ملک کے ہر جگہ حملے شروع کیے گئے،یہ اچانک نہیں کیا گیا یہ پلاننگ کے تحت ہوا، سوشل میڈیا کے ذریعے پلاننگ بھی ہوئی، سوشل میڈیا سے ایک ماحول بنایا گیا ہے، سنٹرل جگہ پر پلاننگ ہوئی۔ ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 215 کالز ہوئی ہیں، جناح ہاؤس اور 8 مارچ والے ہنگاموں میں یہ لوگ مشترکہ تھے، حماد اظہر، محمود الرشید، اسلم اقبال اور اعجاز چوہدری کی کالز سب کے سامنے ہیں۔ 154 لوگ ایک ہی ہیں جو ان ہنگاموں میں ملوث رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کی تمام کالز کی تفصیلات بھی آپ کے سامنے ہیں، فیصل آباد آئی ایس آئی کے آفس کے باہر شہید کی یاد گار کو توڑا گیا،یہ تمام 25 کالرز آپ کے سامنے ہیں، ایک ایک کالر کا ریکارڈ ہے جو عدالت میں پیش کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے سربراہ نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کی، پہلے 40 بندے مارنے کا پروپیگنڈا پھر 25 کا پروپیگنڈہ کیا گیا، پھر 4 پر آ گئے، بالکل خواتین کے ساتھ زیادتی ہوئی، ہماری خواتین پولیس افسران کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سالوں پورانی ویڈیوز سوشل میڈیا پر دیکھا کر پروپیگنڈا کیا گیا، ہزاروں خواتین کا کہا جاتا ہے جوکہ 50 سے بھی کم ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔