ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، پی ٹی اے کی جانب سے وکیل عرفان قادر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل پی ٹی اے عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس غیرمؤثر ہو چکا، نمٹا دیا جائے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کے سامنے 2 الگ درخواستیں ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے کہاں ہیں؟
وکیل عرفان قادر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی اے بارسیلونا گئے ہوئے ہیں، تین چار دن میں واپس آجائیں گے، پی ٹی اے کی جانب سے لیگل رکاوٹ موجود ہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ پہلے تو پی ٹی اے نے کہا تھا کوئی لیگل رکاوٹ موجود نہیں، پھر تو پی ٹی اے کو پہلے جمع کرایا جواب وایس لے لینا چاہیئے؟
پی ٹی اے حکام نے کہا کہ ہم نے تو ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی اے کو حکم دیا تھا کہ بیان حلفی جمع کرائیں، کیا چیئرمین پی ٹی اے نے اپنا بیان حلفی جمع کروا دیا ہے؟ پی ٹی اے کا وکیل رہا ہوں، مجھے معلوم ہے کہ لیگل انٹرسیپشن موجود ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ٹیلی فون آپریٹرزعدالت میں آ کرجھوٹ بول دیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی اے نے جواب جمع کرایا کہ لیگل انٹرسیپشن موجود ہی نہیں، پی ٹی اے یہ پوزیشن لے کر کیوں خود کو شرمندہ کر رہا ہے؟ پی ٹی اے اب اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا ہے تو ہٹ سکتا ہے، ہم نے اس معاملے کو کسی طرف لے جانا ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ان لائسنسز میں قانون کی یہ شقیں کیوں رکھی جاتی ہیں یہ دیکھنا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ہم بھی یہی سمجھنا چاہتے ہیں۔
وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پی ٹی اے نے کسی کو ہدایات جاری نہیں کیں،سرکاری افسران آپ سے گھبرا جاتے ہیں عدالت کی معاونت کروں گا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ کتنا عجیب جواب ہے کہ سیکشن 19 میں یہ مان رہے ہیں یہ جرم ہے، یہ پورا پورا دن ٹی وی چینلز پر چلاتے رہے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے دیکھنا ہے مستقبل میں اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم سب کی پرائیویسی خطرے میں ہے، یہ نہیں ہوسکتا میں مؤکل سے بات کررہا ہوں اس کو کوئی اور بھی سن رہا ہو۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ کیا کوئی فریم ورک ہے کس قانون کے تحت انہوں نے اسٹیٹ کو سہولت فراہم کی ہوئی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا۔