نومنتخب وزیراعظم محمد شہبازشریف نے حلف اُٹھا لیا،گارڈ آف آنر پیش

نومنتخب وزیراعظم محمد شہبازشریف نے حلف اُٹھا لیا،گارڈ آف آنر پیش
کیپشن: نومنتخب وزیراعظم محمد شہبازشریف نے حلف اُٹھا لیا

ویب ڈیسک:   نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے منصب کا حلف اٹھالیا۔صدر مملکت عارف علوی نے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف سے حلف لیا۔

تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، تقریب میں غیر ملکی سفارتکار، سینئر سرکاری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔تقریب میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک ہیں۔

اس کے علاوہ آصف زرداری، نوازشریف، بلاول بھٹوزرداری، وزیراعلیٰ مریم نواز، مراد علی شاہ اور سرفراز بگٹی  بھی شریک ہیں جب کہ مختلف ممالک کے سفیر بھی تقریب حلف برداری میں شریک ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف کی حلف برداری کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں مسلح افواج کی جانب سے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

 

بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعظم آفس کے عملے کا تعارف کرایا گیا، اس دوران وزیراعظم نے عملے سے مصافحہ کیا۔

علاوہ ازیں شہباز شریف سے نگران وزیراعظم کے منصب سے سبکدوش ہونے والے انوارالحق کاکڑ کی ملاقات بھی ہوگی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زندگی کا پس منظر

سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد خاندان کا کاروبار سنبھالا۔

کاروبار کو بڑھاوا دینے کے بعد انھوں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا تو پہلی بار شہباز شریف سنہ 1988 کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رُکن بنے۔
سنہ 1990 میں قومی اسمبلی اور سنہ 1993 میں دوبارہ پنجاب اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ اسی سال وہ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی بنے۔
سنہ 1997 کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے کامیابی سمیٹی تو شہباز شریف پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب کے وزیرِاعلیٰ منتخب ہوئے
شہباز شریف نے صوبے میں کئی منصوبے شروع کیے تاہم ان کی حکومت وقت سے پہلے اس وقت ختم ہو گئی جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے سنہ 1999 میں مارشل لا نافذ کر دیا اور سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے ساتھ ساتھ شہباز شریف کو بھی گرفتار کر لیا گیا
سنہ 2000 میں شریف خاندان  کی جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ایک مبینہ ڈیل ہوئی جس کے بعد وہ جلا وطن ہو کر سعودی عرب چلے گئے۔
شہباز شریف کا وزیراعظم کے طور پر پہلا دور صرف 16 ماہ تک محدود رہا۔ عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ سے وزارتِ عظمی کی کرسی سے ہٹا کر جب وہ پہلی مرتبہ وزیراعظم بنے تو ان کے بڑے بھائی نواز شریف ملک میں موجود نہیں تھے۔
شریف خاندان سنہ 2007 میں پاکستان واپس آیا تو اگلے ہی برس ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ شہباز شریف ان انتخابات میں حصہ نہ لے سکے۔
سنہ 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد شہباز شریف مسلسل دوسری بار اور مجموعی طور پر تیسری بار پنجاب کے وزیرِاعلیٰ منتخب ہو گئے
2018 کے انتخابات میں شہباز شریف نے پنجاب چھوڑ کر مرکز میں آنے کا فیصلہ کیا۔ وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور دوسری بڑی جماعت کے لیڈر ہونے کی وجہ سے قائدِ حزبِ اختلاف بھی منتخب ہو گئے۔
پنجاب میں انھوں نے لگ بھگ 13 برس تک وزیراعلیٰ کے طور پر حکومت کی۔ سنہ 2008 سے 2018 تک دس برس کے ان کے دورِ حکومت میں ان کے بارے میں ایک ’سخت ایڈمنیسٹریٹر‘ ہونے کا تاثر سامنے آیا۔
اس دوران انھوں نے کئی بڑے منصوبے مکمل کیے اور کچھ شروع کیے۔ ان میں سے اورنج لائن جیسے کئی منصوبوں پر ان کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، تاہم ساتھ ہی ان کے بارے میں یہ تاثر بھی قائم ہوا کہ وہ ترقیاتی منصوبے کم وقت میں مکمل کرواتے ہیں۔
2022 میں شہباز شریف نے حزبِ اختلاف کی باقی جماعتوں کو ساتھ ملا کر سابق وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریک چلائی جس کے دوران ان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد لائی گئی۔
عدم اعتماد کے ووٹ کے نتیجے میں عمران خان کی حکومت چلی گئی۔ ان کی جگہ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنایا۔ اتحادی جماعتوں اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ساتھ ملا کر وہ پہلی مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بن گئے۔