عمران خان سیاسی مخالف ہیں دشمن نہیں، وزیرداخلہ راناثنااللہ

عمران خان سیاسی مخالف ہیں دشمن نہیں، وزیرداخلہ راناثنااللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سیاسی مخالف ہیں دشمن نہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کو سیاسی مخالف سمجھتے ہیں دشمن نہیں لیکن عمران خان ہمیں دشمن ہی سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کی دوسرے درجے کی قیادت کا رویہ انتہائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔ کل کے واقعے کا ملزم پولیس نے گرفتار کیا ہے، گجرات کے ہی تھانے میں ملزم کا بیان ریکارڈ ہوا ہے، اس واقعے کی ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے، یہ لوگ شاید ایف آئی آر اپنی مرضی سے درج کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران اب تک 4 ہلاکتیں ہوئی ہیں، کل کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے لیکن جو راستہ تحریک انصاف والے اختیار کر رہے ہیں وہ تباہی کا راستہ ہے اور اس راستے پر بچت آپ کی بھی نہیں ہو گی،انہوں نے اسد عمر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو بات کل اسد عمر نے عمران خان کا نام لے کر کی ہے وہ قابل افسوس ہے، ان لوگوں نے بغیر ثبوت کے الزام لگا دیا تھا ، ان کے لیڈر لوگوں کو اکساتے رہے، ابھارتے رہے ان کے بعض رہنما اسلحہ لہرا کرللکارتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیر داخلہ خان صاحب اور پی ٹی آئی کی قیادت سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے رویے کو بدلیں، امید ہے ہماری بات کو وہ ہوا میں نہیں اڑائیں گے اور اس پر توجہ دیں گے، پہلے جب عمران خان کو حادثہ پیش آیا تھا تو نوازشریف عیادت کے لیے گئے تھے، اب بھی ماحول بہتر ہو تو عیادت کے لیےجایا جاسکتا ہے لیکن انہوں نے تو اس واقعے کا الزام ہی ہم پر دھر دیا ہے، عیادت کے لیے جانا ابھی زیر غور ہے، وزیراعظم اس پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ملزم کے بیان کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ ملزم کے بیان کی ایک قسط کل جاری ہوئی تھی، اپنے بیان میں ملزم نے حملے کی 2 وجوہات بیان کی ہیں، ملزم کے بیان کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب اور پنجاب حکومت نے تھانے کے عملے کو معطل کر دیا تھا، تھانے کے عملے کو معطل کرنے کے بعد ہی ملزم کے بیان کی دوسری قسط جاری ہوئی ہے، یقیناً ملزم کے بیان کی دوسری ویڈیو عمران خان نے بھی دیکھی ہو گی۔ انہوں نےکہا کہ مذہبی انتہا پسندی ہم بھگت رہے ہیں، اب سیاسی انتہا پسندی کا بیج بھی بویا جا رہا ہے، یہ سیدھا سیدھا مذہبی انتہا پسندی کا کیس ہے۔ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ملزم جو الزام لگا رہا ہے وہ تشویشناک اور انتہائی خوفناک ہیں، ہم نے اس ویڈیو کو روکا لیکن یہ ویڈیو میڈیا تک بھی پہنچی، ہم نے تحریری طور پر اور میڈیا کے ذریعہ بھی پنجاب حکومت کو جے آئی ٹی بنانے کی تجویز دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو ملزم کا ویڈیو بیان لیک ہونے پر تحقیق کرنی چاہیے، ایسی انتہا پسندی میں کس طرح سے بات ہو سکتی ہے، کیسے بہتری لائی جا سکتی ہے، ہم پہلےہی کئی بار چیف سیکرٹری، آئی جی اور پی ٹی آئی قیادت کو خطرات کا بتا چکے ہیں، یہ لوگ ہمیں جواب دیتے ہیں کہ آپ کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس تھیں ہم نے انہیں ان سے آگاہ کرتے رہے ہیں اور اپنی حفاظت کا فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے، کوئی فیصلہ آپ پر تھوپا نہیں جاسکتا۔ ایک سوال کے جواب پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گجرات سے ملزم کی ویڈیو لیک ہوئی ہے، وہاں تو ہم سپاہی بھی نہیں لگا سکتے، یہ بھی اہم بات ہے کہ ملزم کی ویڈیو لیک ہوئی یا جاری ہوئی ہے، اس ویڈیو کا وائرل ہونا انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے، ہم اس بات کی سنجیدگی کو محسوس کرتے ہیں کہ یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایسے عناصر شہ پکڑ سکتے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔