ویب ڈیسک: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی اہم ترامیم کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کے ترمیمی سیکشن 2 ایکٹ 17 کے مطابق سپریم کورٹ میں ہر مقدمہ چیف جسٹس کی زیر نگرانی مخصوص بینچ کے سامنے پیش ہوگا، جس کا تعین وقتاً فوقتاً کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بل میں موجود ترمیمی سیکشن 3، ایکٹ 17 کے مطابق آرٹیکل 184 کی شق (3) کے تحت سماعت کرنے والے بینچ کا معاملہ نوعیت کو واضح اور معقول بنیاد پر طے کرنا ہوگا کہ یہ معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے یا نہیں۔ ترمیمی سیکشن 5، ایکٹ 17 کے تحت سیکشن 5 کی شق (2) کو حذف کردیا گیا ہے، پہلی شق میں کچھ اضافے کیے گئے ہیں تاکہ بینچ کی تشکیل کو مزید واضح کیا جا سکے۔
بل میں نئے سیکشنز 7A اور 7B کا اضافہ کیا گیا ہے، سیکشن 7A میں سماعت کے معیار کو شفاف بنانے کے لیے فہرستوں کا تعین کیا گیا ہے، مقدمات کو ’پہلے آؤ، پہلے پاؤ‘ کے اصول پر نمٹایا جائے گا۔ سیکشن 7B میں سپریم کورٹ کی کارروائیوں کا ریکارڈ اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، جو عدالتی فیس کی ادائیگی کے بعد متعلقہ فریقین کو فراہم کیا جا سکے گا۔
آرڈیننس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات کی مزید شفافیت کے لیے یہ ترامیم کی گئی ہیں، تاکہ آرٹیکل 184 کی شق (3) کے تحت مقدمات کے فیصلے عوامی اہمیت کے اصول پر کیے جا سکیں۔ سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 صدر نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت جاری کیا تھا جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اہم ترین قانون سازی کا امکان ہے، اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت شام 5 بجے سے تبدیل کرکے 4 بجے کردیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ایجنڈے میں بتایا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے 7 نکاتی ایجنڈے میں انسداد دہشتگردی کا ترمیمی بل منظور کیے جانے کا امکان ہے، اس کے علاوہ ایجنڈے میں اہم قانون سازی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایجنڈے کے مطابق قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس بھی پیش کیا جائے گا جبکہ رول آف لا انڈیکس میں پاکستان کا 129واں نمبر آنے کی جانب توجہ دلاؤ نوٹس پر بھی بحث ہو گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اہم قانون سازی کے لیے حکومتی اتحادی اراکین کو ایوان زیرں میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلام آباد سے کہیں باہر نہ جائیں۔ حکومت قانون سازی آج ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کے دوران پاس کروانا چاہتی ہے۔