’عمران خان پر الزامات کے ثبوت ہیں، گرفتار کیا جائے‘

’عمران خان پر الزامات کے ثبوت ہیں، گرفتار کیا جائے‘
لاہور: مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر الزامات کے ثبوت موجود ہیں اس لئے انہیں بھی گرفتار کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مجھے انوسٹی گیشن کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ نیب کو خواتین کیلئے بنایا ہی نہیں گیا تھا اور وہاں جو سیل بنے ہوئے ہیں وہ مرد حضرات کے لیے ہیں۔ انہوں نے مجھے نیب کے ہیڈ آفس میں 57 دن حبس بے جا میں رکھا تھا جہاں مجھ سے پوچھا جاتا تھا کھانے کا مینو کون بناتا ہے اور پارٹی کے فیصلے کون کرتا ہے ؟ 57 دن کے بعد مجھے کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا گیا جہاں ڈیڑھ مہینہ میں قید رہی تھی۔ مزیم نواز نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہمارے معاشرے میں عورتوں کی بڑی عزت ہوتی ہے۔ مریم نواز کو جیل میں آپ کی حکومت میں بھیجا گیا۔ میں تب بھی خاتون تھی جب مجھے 6 سال عدالتوں میں دھکے کھانے پر مجبور کیا گیا اور تم نے مجھے میرے باپ کے سامنے گرفتارکیا اس وقت میں خاتون نہیں تھی؟ مریم نواز نے کہا کہ مجھے ہائی کورٹ سے پاسپورٹ واپس ملا ہے جس کی مجھے خوشی ہے، پاسپورٹ رکھنے کا میرا بنیادی حق کیوں چھینا گیا ؟ میرا پاسپورٹ تین سال کیوں نہیں دیا گیا ؟ جس کیس میں میرا پاسپورٹ رکھا گیا تھا وہ کیس بنا ہی نہیں تھا اور سوال اٹھتا ہے کہ مجھے 3 سال میرے حق سے محروم کیوں رکھا گیا تھا ؟ دوران پریس کانفرنس انہوں نے کہا کہ میں نے صرف پاسپورٹ ہی نہیں بلکہ سات کروڑ روپے بھی اپنے پاس رکھے تھے لیکن سوال یہ ہے کہ 6 سال مقدمہ چلایا کیوں گیا؟ انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز کے انکشافات قوم کے سامنے ہیں ، میں 6 سال پانامہ کے جھوٹے مقدمے کو بھگتتی رہی ہوں۔ عمران خان کو الیکشن جتوانے کیلئے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا تھا لیکن انشا اللہ ایک دن قوم کے سامنے حقیقت آ کر ہی رہے گی۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ میرے جلسے جلوسوں سے خوفزدہ ہو کر مجھے جیل میں ڈال دیا گیا تھا، اس کو این آر او کہو گے؟ ظلم نے ایک دن مٹنا ہوتا ہے، یہ ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا۔ اسحاق ڈار کو اس ملک سے جانا کیوں پڑا یہ ان سب کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی این آر او ہے لیکن اسحاق ڈار کی واپسی سے معیشت بہتر ہورہی ہے انہوں نے پہلے بھی دو دفعہ ملک کو بحرانوں سے نکالا تھا اور اب بھی نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر معیشت بہتر ہو گئی تو یہ لوگ عوام کو کیا منہ دکھائیں گے اور وزیر اعظم ہاؤس میں لوگوں کو بلا کر کہا جاتا ہے کہ مریم نواز کو گرفتار کرو۔ آپ نے بنی گالہ کی جھوٹی رجسٹریشن کرائی، اس کو این آر او کہتے ہیں۔ عمران خان کو شرم نہیں آتی اور معافی مانگنے کے بجائے این آر او این آر او کی رٹ لگا رہا ہے۔ پنجاب میں حکومت ملی تو آپ نے فرخ خان کے کیس ختم کرائے، یہ ہوتاہے این آر او۔ انہوں نے کہا کہ ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں دکھا سکے جس سے ثابت ہو کہ نواز شریف کی پراپرٹی ہو اور مجھے کیلیبری کوئین کہا گیا۔ میرے والد نے تو کبھی کاروبار کیا ہی نہیں اور میں نے اپنے وکیل کو ہدایت کی تھی کہ مجھے نیب کی نئی ترامیم کا فائدہ نہیں اٹھانا اور مجھے نیب کی نئی ترامیم کے باعث ریلیف نہیں ملا۔ جھوٹا مقدمہ جو قوم کے سامنے آیا آپ اس کو این آر او کہتے ہیں لیکن کیا کسی کو قید کرنا این آر او ہوتا ہے؟ مریم نواز نے کہا کہ ماضی میں جس کو پنجاب کا بڑا ڈاکو کہتے تھے آج اس کو وزیراعلیٰ بنا دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیٹے کو بھی کل ہائیکورٹ سے ریلیف ملا لیکن تمہارے خلاف اتنےبڑے بڑے کیسز ہیں،۔ فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کیس میں مجرم یہ ثابت ہوا جبکہ فرح خان کو راتوں رات باہر بھیج دیا گیا یہ این آر او نہیں ؟
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔