ویب ڈیسک: پاکستان کے سینئر سیاست دان اور سابق وفاقی وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان اور پاکستان کی پالیسی اور سوچ طالبان سے الگ ہے، یہی وجہ ہے نیدرلینڈ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ دنوں پاکستان کا دورہ کیا۔ بھارتی پروپیگندہ ناکام ہو چکا۔ پبلک نیوز کے پروگرام انسائٹ ود فواد خورشید میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے وزیر خارجہ بننے سے پہلے بھی پاکستان نے امریکہ کو بارہا سمجھایا تھا کہ افغانستان پر حملہ نہ کرے، ہم بات کرتے ہیں، مذاکرات سے مسئلہ کا کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔ یہی نہیں بلکہ ہم نے ملا عمر کو بھی مذکرات کے لیے کافی کہا۔ انھوں نے مزید کہا پاکستان نے امریکہ کو نائن الیون کے بعد اڈے صرف اس لیے دینے کا فیصلہ کیا کہ بھارت تیار بیٹھا تھا۔ اگر بھارت نے امریکہ کو اڈے دے دیئے ہوتے تو آج پاکستان کی صورتحال بہت حد تک مختلف ہونا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی شکست خوردہ قوم بن چکے ہیں۔ امریکہ کے صدر جوبائیڈن اپنے ہی لوگوں کی تنقید اور پریشر کے باعث افغانستان سے مذاکرات کر سکتے ہیں۔ مزید کہا کہ روس، چین، ایران اور پاکستان کو اپنے مفاد کو ہی ترجیح دینا ہو گی۔ خیال رہے کہ امریکہ نے افغانستان میں پنجشیر کے مقام پر جاری مذاحمتی فورس اور افغان طالبان کے مابین لڑائی سے دور رہنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔