ویب ڈیسک: پاکستان کی وزارتِ اوورسیز نے بیرون ملک جانے والے ورکرز کی امیگریشن کے عمل کو مانیٹر کرنے، شفاف بنانے اور ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے موبائل ایپ لانچ کرنے اور امیگرنٹ مینجمنٹ فریم ورک لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو حتمی مرحلے میں ہے۔
یہ فیصلہ ایک اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر کی جانب سے جعلی دستاویزات اَپ لوڈ کرکے 92 نرسوں کو سعودی عرب بھیجنے اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ’نرسوں کے لیے پورٹل پر جعلی دستاویزات اَپ لوڈ کرنے والے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز غلام فرید اور میاں ذوالفقار کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرتے ہوئے کارروائی کی جائے۔‘
انکوائری کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ ’بیورو آف امیگریشن کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر اِن پروموٹرز کے خلاف الگ سے بھی کارروائی کی جائے۔‘
کمیٹی نے بیورو آف امیگریشن اور لائسنس یافتہ پروموٹرز کے درمیان ڈیٹا فلو رجیم قائم کرنے کی سفارش بھی کی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ بیرونِ ملک جانے والے ورکرز کے پورٹل پر کیا کیا دستاویزات اَپ لوڈ کی گئی ہیں۔
’ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر یا بیرون ملک جانے کے خواہش مند ورکر کی جانب سے یہ بیان حلفی بیورو آف امیگریشن میں جمع کرایا جائے کہ اَپ لوڈ کی گئی تمام دستاویزات اصلی ہیں۔‘
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ’ ورکرز کی ریکروٹمنٹ کے عمل میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کو مسلسل شامل رکھا جائے۔‘
کمیٹی نے بیورو آف امیگریشن کے حکام کی غفلت اور اوورسیز پروموٹرز کی جانب سے سب ایجنٹ بھرتی کرنے کے معاملے پر محکمانہ کارروائی کی بھی سفارش کی۔
اس حوالے سے وزارتِ اوورسیز پاکستانیز نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز اور بیورو آف امیگریشن کے حکام کے خلاف باضابطہ کارروائی کرنے اور تحقیقات کے لیے خط لکھا ہے۔وزارتِ اوورسیز پاکستانیز نے مستقبل میں ورکرز کو ڈی پورٹ ہونے سے بچانے اور بین الاقوامی سطح پر شرمندگی سے بچنے کے لیے تمام پروٹیکٹوریٹ دفاتر کو پابند کیا ہے کہ وہ پروٹیکٹر جاری کرنے سے قبل مکمل ڈیٹا کا جائزہ لے کر اسے سرکاری ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔
اس کے علاوہ ورکرز کی امیگریشن کے اخراجات کم کرنے کے لیے موبائل ایپ لانچ کرنے، امیگرنٹ فریم ورک لاگو کرنے اور پورے عمل کو تیز رفتار اور شفاف بنانے کے لیے وزارت کے ریگولیٹری فریم ورک کو نئے سرے سے ترتیب دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو کارکردگی کی بنیاد پر لائسنس جاری کرنے کے طریقہ کار میں بھی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔
تمام اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کا پرفارمنس آڈٹ بھی کروایا جائے گا تاکہ ان کی سکروٹنی کی جا سکے۔
کمیٹی کی جانب سے تمام نرسوں کے سعودی عرب جانے پر آنے والے اخراجات اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر سے لے کر رقم انہیں واپس کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بیورو آف امیگریشن سے لائسنس یافتہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر ساہو مین پاور نے گذشتہ سال سعودی عرب کی طلب پر 92 نرسوں کو وہاں بھجوایا تھا، لیکن اس عمل کے دوران نرسوں کی جعلی دستاویز سسٹم میں اَپ لوڈ کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔
تقریباً ایک سال کام کرنے کے بعد متعلقہ ادارے کو اس جعل سازی کا علم ہوا جس کے بعد اس نے 92 نرسوں کو ڈی پورٹ کرتے ہوئے معاملہ پاکستانی سفارت خانے کو بھجوا دیا تھا۔