اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی اصل وجہ سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ کے حق میں نہیں تھے۔ سپیکر قومی اسمبلی کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسد قیصر نے آرٹیکل پانچ پر رولنگ کرانے کے فیصلے پر عمران خان سے اپنے تحفظات کا بھرپور اظہار کیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی قانونی ٹیم نے سپیکر اسد قیصر کو قائل کرنے کیلئے اپنے دلائل انھیں پیش کئے لیکن انہوں نے ان میں سے کسی بھی بات پر اتفاق نہیں کیا۔ کہا جا رہا ہے کہ آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ کے فیصلے پر اسد قیصر کا شدید اختلاف پیدا ہوا جس کی وجہ سے انہوں نے 3 اپریل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد مسترد ، اسپیکر نے تفصیلی رولنگ جاری کردی خیال رہے کہ رولنگ میں کہا گیا ہے کہ 3 اپریل کے اجلاس میں وزیر قانون فواد چوہدری نے نقطہ اعتراض پر بات کی، وزیرقانون نے توجہ دلائی کے آرٹیکل 95 کے تحت تحریک عدم اعتماد معمول کے حالات میں ارکان کا حق ہے، آئین کا آرٹیکل 5 ہر شہری کو پابند بناتا ہے کہ وہ ریاست کا وفادار رہے۔ رولنگ کے مطابق ستائیس مارچ کو وزیراعظم نے جلسہ عام سے خطاب کیا، وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے ملک کے اندرونی معاملات میں غیرملکی مداخلت کا اشارہ دیا۔سات مارچ کو ایک اہم ملک میں تعینات پاکستانی سفیر نے مراسلہ بھجوایا، مراسلہ میں اس ملک کے اعلی حکام سے ملاقات کا احوال درج تھا۔ رولنگ میں کہا گیا ہے کہ مراسلہ سے ثابت ہوا کہ وہ ملک پاکستان میں مداخلت کررہا ہے،مراسلہ سے ثابت ہوا کہ اس ملک کا ہدف وزیراعظم پاکستان ہیں، مراسلہ سے ثابت ہوا کہ تحریک عدم اعتماد اور غیر ملکی مداخلت کا آپس میں تعلق ہے۔ رولنگ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اور کابینہ اجلاسوں کے بعد مذکورہ ملک کے حکام سے احتجاج بھی کیا گیا، پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں بھی مراسلہ کیا جائزہ لیا گیا۔مجھے مکمل یقین تھا کہ تحریک عدم اعتماد اور غیر ملکی مداخلت جڑے ہوئے ہیں،حکومت کی تبدیلی کے لئے کوئی خودمختار ملک اپنے اداروں اور جمہوری اقتدار سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دیتا،ملکی خودمختاری کو داو پر لگانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانا ضروری ہے۔ رولنگ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد واضح طور پر غیر ملکی مداخلت سے لائی گئی،یہ ایوان اس قسم کی تحریک پر ووٹنگ نہیں کرواسکتا، میں بطور ڈپٹی اسپیکر اور کسٹوڈین اپنے حلف کا پابند ہوں، میں حکومت کی تبدیلی کے لئے کسی غیر آئینی اقدام پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتا، اس تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرتا ہوں۔