ویب ڈیسک : Thank u for your service دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کے 10 ہزار سے زائد افسر اور اہلکار جبری برطرف، صرف انتہائی ضروری کاموں کے لئے چند اہلکاروں کی نوکریاں برقرار ۔
رپورٹ کے مطابق یوایس ایڈ محکمہ کے کام اور اخراجات روک دیئے گئے، قیادت اور عملے کو برطرف اور تادیبی رخصت پر بھیج دیا گیا اور ویب سائٹ آف لائن ہو گئی۔ قانون سازوں نے کہا کہ ایجنسی کے کمپیوٹر سرورز ہٹا دیئے گئے۔
محکمہ خارجہ کی طرف سے دنیا بھر کے 60 ممالک میں کام کرنیوالے یو ایس ایڈ کے ورکرز اور افسروں کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ بروز جمعہ 7 فروری 2025 رات بارہ بجے سے ’’انتظامی چھٹی’’ پر ہیں۔ صرف اہم کاموں ، لیڈر شپ اور نامزد پروگرام پر تعینات اہلکاروں کو استثنا دیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ 30 دنوں کے اندر بیرون ملک مقیم USAID کے ملازمین کی واپسی کے لیے انتظامات اور ادائیگی کے منصوبے پر کام کر رہا ہے ۔ ان کی امریکا میں واپسی کی توسیع صرف اس صورت میں ہوسکے گی اگر "ذاتی یا خاندانی مشکلات، نقل و حرکت یا حفاظت کے خدشات، یا دیگر مناسب وجوہات ہوں۔
رپورٹ کے مطابق یوایس ایڈ ملازمین نے راتوں رات ایجنسی کے کمپیوٹر سسٹم تک رسائی سے محروم ہو جانے کی اطلاع دی ہے۔ اور جنہیں بدستور سسٹم تک رسائی حاصل ہے، انہیں ای میلز موصول ہوئی ہیں کہ "ایجنسی کی قیادت کی ہدایت پر" ہیڈ کوارٹر کی عمارت "تین فروری پیر کو ایجنسی کے اہلکاروں کے لیے بند ہو جائے گی۔" ایجنسی کی ویب سائٹ بغیر کسی وضاحت کے ہفتے کو آف لائن ہو گئی۔
یادرہے ایلون مسک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رضامندی سے وفاقی حکومت کی ڈاؤن سائزنگ مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔ دن کا آغاز ایکس سپیسز کے لائیو سیشن میں مسک کے اعلان سے ہوا کہ اس نے ٹرمپ کے ساتھ ایجنسی کے بارے میں طویل بات کی تھی اور "وہ اس بات پر متفق تھےکہ ہمیں اسے بند کر دینا چاہیے۔"
ایک سابق امریکی اہلکار نے بتایا کہ ہفتے کے آخر میں ٹرمپ انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کے دو اعلیٰ سکیورٹی سربراہوں کو اس وقت رخصت پر بھیج دیا جب انہوں نے مسک کی حکومتی معائنہ ٹیموں کو خفیہ مواد دینے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے جب بعض ڈیموکریٹس نے پیر کو امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقیاتی امور (یو ایس ایڈ) کے صدر دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ انہیں افسران نے لابی میں جانے سے بھی روک دیا تھا اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ چھے عشروں سے ایک آزاد ادارہ ہونے کے باوجود وہ ایجنسی کے قائم مقام منتظم ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ اور ان کے ارب پتی اتحادی ایلون مسک کا یو ایس ایڈ کو ختم کرنے کا اقدام امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹس کے ساتھ تنازعے کا باعث بن گیا ہے جنہوں نے اس کوشش کو غیر قانونی قرار دیا اور عدالتی کارروائی کا عزم کیا۔
ڈیموکریٹس کی اکثریت کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ مبینہ طور پر اس بڑی طاقت کی علامت ہے جو مسک کو اس وقت واشنگٹن پر حاصل ہو گئی ہے۔
کانگریس کے ڈیموکریٹس چند سو حامیوں کی حمایت کے ساتھ ہیڈ کوارٹر کے باہر جمع ہوئے جہاں وفاقی افسران اور زرد رنگ کی ٹیپ نے ملازمین اور قانون سازوں کو داخل ہونے سے روک دیا جس سے چند گھنٹے قبل مسک نے اسے "بند کرنے" کا اعلان کیا تھا۔
ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہا، "یہ ایک آئینی بحران ہے جس سے آج ہم گزر رہے ہیں۔"
میری لینڈ کے ڈیموکریٹ جیمی راسکن نے مزید کہا: "ہمارے پاس ایلون مسک نامی حکومت کی چوتھی شاخ نہیں ہے۔ اور یہ حقیقت بالکل واضح ہونے والی ہے۔"
قانون سازوں نے واشنگٹن میں یو ایس ایڈ کے دفاتر میں یہ کہہ کر داخل ہونے کی کوشش کی کہ وہ ایجنسی کو ختم کرنے کے بارے میں باقی کسی بھی عملے سے بات کرنا چاہتے تھے۔ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے افسران اور اپنی شناخت یو ایس ایڈ کے ملازمین کے طور پر ظاہر کرنے والے آدمیوں نے انہیں روک دیا۔ ان میں ایک نے قانون سازوں کو بتایا، "ایلون مسک یہاں نہیں ہے۔"
میری لینڈ کے سینیٹر کرس وان ہولن نے اسے "طاقت کا غیر قانونی استعمال" قرار دیا اور کہا کہ "جو ہو رہا ہے، وہ طاقت کا غلط استعمال ہے۔"
انہوں نے کہا، "یہ نہ صرف ہمارے مخالفین کے لیے ایک تحفہ ہے بلکہ صدارتی حکم نامے کے ذریعے امدادی ایجنسی کو بند کرنے کی کوشش سراسر غیر قانونی عمل ہے۔
یو ایس ایڈ وہ ایجنسی ہے جو امریکی امداد اور اعانت سے تعلیم فراہم کرتی ہے اور بیرونِ ملک فاقہ کشی، وبائی امراض اور غربت سے لڑتی ہے۔
ایجنسی کے مخلتف امدادی منصوبوں میں ایچ آئی وی/ایڈز کنٹرول پروگرام، افغانستان میں بچیوں کی تعلیم، یوگنڈا میں ایبولا وبا کا انسداد وغیرہ شامل ہیں۔ اب ایجنسی کی بندش سے ان پروگراموں کے بھی بند ہو جانے کا قوی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
یو ایس ایڈ کا پاکستان میں کردار
مالی سال 2024 کے دوران یو ایس ایڈ کی جانب سے پاکستان میں لوگوں کی مختلف منصوبوں میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی۔
اس امداد کا مقصد، قدرتی آفات سے متاثر افراد کی بحالی اور انھیں مستقبل میں ان آفات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات سے بچنے میں مدد فراہم کرنا اور انھیں مویشیوں کی دیکھ بھال کی ٹریننگ فراہم کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ یو ایس ایڈ نے اپنے پارٹنر تنظیم سیسوی (CESVI) کے ذریعے خواتین کو نقد گرانٹ اور ٹریننگ کے علاوہ انھیں چھوٹے پیمانے پر کاروبار میں مدد فراہم کی۔
مالی سال 2023 کے دوران یو ایس ایڈ کی جانب سے چار کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالرز سے زائد کی امداد فراہم کی گئی تھی جس میں تین کروڑ 64 لاکھ ڈالرز ایمرجنسی فنڈنگ کے تحت تھی۔
اس کے علاوہ ماضی میں یو ایس ایڈ کی جانب سے صاف پانی کی فراہمی، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، سیلاب اور زلزلے میں تباہ ہو جانے والے سکولوں کی تعمیرِ نو، ڈگری کالجوں کے قیام، خاندانی منصوبہ بندی، پیدائش کے دوران اموات میں کمی اور خواتین کو با اختیار بنانے کے پروگراموں سمیت متعدد منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرتا آیا ہے۔
امریکا دنیا پر سب سے زیادہ خرچ کرنیوالاملک
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 میں امریکہ نے بین الاقوامی امداد پر 68 ارب ڈالرز خرچ کیے۔
اس میں سے یو ایس ایڈ کا حصہ تقریباً 40 ارب ڈالرز کے قریب تھا جس کا بیشتر حصہ ایشیا، افریقہ کے صحرائے صحارا کے جنوب میں واقع ممالک اور یوکرین میں خرچ ہوا۔
امریکہ بین الاقوامی ترقی پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والا ملک ہے۔