صدر ٹرمپ کی کوریج سے روکنے پرعالمی نیوز ایجنسیوں کا احتجاج

AP, Reuters And Bloomberg Warn That White House Moves To Limit Wire Service Access
کیپشن: AP, Reuters And Bloomberg Warn That White House Moves To Limit Wire Service Access
سورس: google

ویب ڈیسک :  عالمی نیوز ایجنسیوں ایسوسی ایٹڈ پریس، بلومبرگ نیوز اور رائٹرز نے وائٹ ہاؤس کے کچھ میڈیا اداروں کی امریکی صدر تک رسائی کو محدود کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس اور بلومبرگ نیوز نے کینیڈین-برطانوی ادارے رائیٹرز کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ "جمہوریت میں یہ ضروری ہے کہ عوام کو آزاد اور خود مختار پریس کے ذریعے اپنی حکومت کے بارے میں خبروں تک رسائی حاصل ہو۔

ریاستی کارروائی جمہوریت کے لئے خطرہ

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر تک رسائی حاصل کرنے والے خبر رساں اداروں کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے ریاست کی طرف سے کی جانے والی کوئی بھی کارروائی جمہوریت کے اصول کے لیے خطرہ ہے۔

وائٹ ہاؤس اس وقت ایسوسی ایٹڈ پریس پر حملہ کر رہا ہے، جسے اس نے امریکی صدر کے قریب کام کرنے کی اجازت والے صحافیوں کے محدود دائرے سے باہر کر دیا ہے۔

انتظامیہ نیوز ایجنسی پر تنقید کر رہی ہے کہ ٹرمپ کے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر "خلیج امریکہ" رکھنے کے فیصلے کی تعمیل نہیں کی گئی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے انتظامیہ کے تین اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔

منگل کو وائٹ ہاؤس نے میڈیا کوریج پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی اپنی خواہش پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ صحافیوں کے چھوٹے گروپ کو منتخب کرے گا جن کی صدر تک براہ راست رسائی ہے۔ خاص طور پر اوول آفس میں انہیں جانے کی اجازت ہے۔

’اے ایف پی‘ کے درمیان جس کا صدر دفتر پیرس میں ہےبھی تسلیم شدہ نظام کا حصہ ہے، لیکن یہ تینوں ایجنسیوں سے مختلف زمرے میں ہے اور فی الحال ان تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہے۔

کس رپورٹر کو مدعو کیا جائے ؟ فیصلہ صدارتی ٹیم کرے گی

یادرہے  گذشتہ روز ہونے والی پریس بریفنگ میں پریس سیکرٹری کیرولائن  لیوٹ نے  بتایا کہ اس انتظامیہ میں اب وائٹ ہاؤس کی پریس ٹیم یہ تعین کرے گی کہ ایئرفورس ون ( صدر کا طیارہ) اور اوول آفس( صدر کا دفتر) جیسی جگہوں پر کسے رسائی دی جائے۔

100 سال پرانی روایت تبدیل

یہ اقدام ایک صدی پرانی اس روایت میں ایک بڑی تبدیلی ہے جس میں آزادانہ طور پر منتخب نیوز ایجنسیاں صدر کی کوریج کرتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ اس عمل سے صدر کی کوریج کرنے والے گروپ میں شامل روایتی میڈیا کو تبدیل کیا جائے گا اور اس گروپ میں براہ راست نشر کرنے والی کچھ سروسز کو بھی جگہ دی جائے گی۔لیویٹ نے اسے پریس کے پول( گروپ) میں جدت لانے کا عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زیادہ جامع ہو گا اور عوام تک رسائی بحال کرے گا۔

دوسری جانب میڈیا ماہرین نے کہا ہے کہ اس اقدام سے آئین کی پہلی ترمیم کے حوالے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں کیونکہ اب صدر یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کی کوریج کون کرے۔

Watch Live Public News