اسلام آباد ( پبلک نیوز) سپریم کورٹ نے آکسیجن سلنڈرز کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے، قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔ سپریم کورٹ میں کورونا از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ٗ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے دلائل دئیے کہ قیمت مقرر نہ ہونے پر سپلائرز من مانے ریٹ وصول کر رہے ہیں ٗ ڈریپ کے سربراہ نے کہا کہ آکسیجن وزارت صنعت کے ماتحت ہے ہمارا اس سے تعلق نہیں، سپریم کورٹ نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو طلب کر لیا۔چیئرمین این ڈی ایم اے عدالت میں پیش ہوئے ہوئے تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ این ڈی ایم اے کے سارے معاملات گڑ بڑ ہیں، الحفیظ نامی کمپنی کو این 95 ماسک کی فیکٹری لگوائی گئی، فیکٹری کیلئے ساری مشینری اور ڈیوٹیز کی ادائیگی نقد کی گئی، چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی ٗچیئرمین این ڈی ایم اے نے ذمہ لیا ہے تو قرنطینہ سینٹرز کا کل دورہ بھی کرنا چاہیے، ہمیں نہیں معلوم آپ نے چارج کب لیا۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو تمام قرنطینہ سینٹرز کا وزٹ کرنے کا حکم دے دیا ٗاین ڈی ایم اے سے قرنطینہ سینٹرز کی حالت پر رپورٹ طلب کر لیا ٗعدالت نے این ڈی ایم اے کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدیچیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیش کس کو دیا گیا کس نے وصول کیا، نہیں معلوم؟ ہر چیز میں این ڈی ایم اے کا ذکر ہے، چار پانچ مرتبہ آرڈر دیا تو کچھ دستاویزات دی گئیں؟ اب ان دستاویزات کا بھی معلوم نہیں یہ کیا ہیں، قرنطینہ سینٹر پر کروڑوں روپے خرچ کردئیے گئے، سب کو معلوم ہے حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا، حاجی کیمپ پر کروڑوں روپے لگا دئیےگئے نہ پانی ہے وہاں نہ ہی رنگ کیا گیا، کیا چیئرمین این ڈی ایم اے نے قرنطینہ سینٹر کا دورہ کیا ہے؟۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میؒں کہا کہ چائنہ میں پاکستانی ایمبیسی کے ذریعے کیوں خریداری کی گئی؟ کیا چائنہ میں پاکستانی ایمبیسی خریداری کیلئے استعمال ہوتی ہے؟ چارٹرڈ جہاز بھی ایمبیسی کے ذریعے ہی کروایا گیا، کیا چائنہ میں پاکستانی سفیر خریداری ہی کرتے ہیں یا ڈپلومیٹک کام بھی؟ ۔