ویب ڈیسک: انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے کینیڈا کے شہر برامپٹن میں ایک مندر کے سامنے ہونے والے احتجاج کے بعد ہوئی جھڑپوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ہمارے سفارتکاروں کو ڈرانے دھمکانے کی بزدلانہ کوشش‘ ہے۔
انڈین وزیراعظم کا یہ بیان اتوار کے روز کینیڈا کے شہر بریمپٹن میں ایک ہندو مندر کے باہر ہوئے تشدد کے بعد سامنے آیا، جسے انھوں نے ’جان بوجھ کر کیا گیا حملہ‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ انڈیا اور کینیڈا دونوں ممالک نے گزشتہ ماہ ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارتکاروں کو تب ملک بدر کر دیا تھا جب کینیڈا کی جانب سے مُلک میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں انڈین عہدیداران کے ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے تھے۔
وزیر اعظم مودی نے اپنے حالیہ بیان میں مزید کہا ہے کہ ’تشدد کی اس طرح کی کارروائیاں انڈیا کے عزم کو کبھی کمزور نہیں کر سکتیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ کینیڈین حکومت انصاف کو یقینی بنائے گی اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے گی۔‘
کینیڈا میں برامپٹن پولیس کا کہنا ہے کہ ’ٹورنٹو کے قریب برامپٹن میں پیش آنے والے اس واقعے کے سلسلے میں اب تک تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ کینیڈا میں پیش آنے والے اس پُرتشدد واقعہ کے پیچھے ’انتہا پسند اور علیحدگی پسندوں‘ کا ہاتھ ہے۔‘ انھوں نے کینیڈین حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام عبادت گاہوں کو اس طرح کے حملوں سے محفوظ رکھا جائے۔