پبلک نیوز: کرمیٹک ویلفیئر ٹرسٹ نے “ پاکستان پیکٹ ڈاٹ کام” کے نام سے تمباکو نوشی سے متعلق ویب سائٹ کا اجراء کر دیا ہے۔ پاکستان کو تمباکو نوشی سے پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کرومیٹک ٹرسٹ نے ایک ایسی ویب سائٹ کا اجراء کیا ہے جس میں تمباکو نوشی کے استعمال کے خلاف چلائی جانیوالی آگاہی مہم سے متعلق تمام معلومات دستیاب ہوں گی ۔
اس ویب سائٹ پر آگاہی مہم کی کارکردگی ، تحقیقی مقالے، اعداد و شمار اور مستقبل کے لیے اپنائی جانیوالی حکمت عملی سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق خان نے مری میں ایک کانفرس میں اس ویب سائٹ کے افتتاح کے موقع پہ کیا ۔
شارق خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیکٹ ڈاٹ کام ویب سائٹ پہ دستیاب معلومات تک رسائی اور اس سے استفادہ ہونے کے طریقے کار کو انتہائی آسان بنایا گیا ہے اور یہ ویب سائٹ تمباکو نوشی کے خلاف مہم کا ایسا حصہ ہے جو بالخصوص صحافیوں کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہوگا۔
اس ویب سائٹ پہ موجود مصدقہ اطلاعات اور تمباکو نوشی پہ پابندی کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔ شارق خان نے مزید کہا کہ اس ویب سائٹ سے بین الاقوامی سطح پہ عالمی برادری پاکستان کے بارے میں یہ تاثر قائم کرے گی کہ پاکستان اپنی آنیوالی نسلوں کو تمباکو نوشی کی لعنت سے بچانے کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے۔
کانفرنس میں ملک بھر سے صحافیوں اور سوشل اور انفلوانسرز نے شرکت کی ۔ شارق خان نے کہا کرومیٹک ٹرسٹ کی جانب سے تمباکو نوشی کے خلاف اٹھائے جانیوالے اقدامات میں سے ایسی ویب سائٹ کا اجراء ایک سنجیدہ قدم ہے جس سے کرومیٹک ٹرسٹ کی مستقبل کی سوچ کا احاطہ ہوتا ہے۔
ویب سائٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے شارق خان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور اس کے انسانی صحت پہ پڑنے والے منفی اثرات اور معاشرتی نقصان کے تناظر میں ایسی ویب سائٹ کا اجراء وقت کی اہم ضرورت تھی جس پہ تمباکو نوشی سے متعلق حقائق، معلومات اور مستند اعداد و شمار موجود ہوں جس سے قانون سازی کرنے والے اداروں کو پاکستان کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے میں مدد مل سکے۔
پاکستان میں سی ٹی ایف کے کی نمائندہ صوفیہ منصوری نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان پاکستان میں انہتائی مہلک صورتحال اختیار کرچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہر روز 1200 بچے سگریٹ پینا شروع کرتے ہیں جو ہماری نئی نسل کی تباہی کی نشانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ کی قیمت میں اضافے اور دکانوں پہ کھلے سگریٹ کی فروخت پہ پابندی جیسے اقدامات سے بچوں کا مستقبل محفوظ بنیا جا سکتا ہے۔
وزارت صحت میں پاکستان ٹوبیکو کنٹرول سیل کے سابق انچارج ڈاکٹر ضیا اسلام نے کہا کہ تمباکو کی کمپنیوں کے مالکان انتہائی بااثر افراد ہیں اور وہ اپنے مقاصد کے لیے نہ صرف براہ راست سرمایہ لگاتے ہیں بلکہ حکومت میں بیٹھے افراد کے ساتھ ایسے تعلقات ہیں جنہیں وہ اپنے ناجائز کاروباری مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عوام میں آگاہی مہم کو تیز کرکے حکومت کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ تمباکو نوشی کے خلاف سخت قانون سازی کرے۔ کانفرنس میں شرکاء نے ملک بھر سے شریک صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیئے اور انہیں بتایا کہ تمباکو نوشی کی صنعت کا مافیا کس طرح حکومت پہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرکے حکومت کو گمراہ کرتے ہیں تاکہ ان کے خلاف قانون سازی نہ ہو سکے۔