'بشریٰ بی بی کی ہدایت پر 28 مارچ کو سائفر نکالا گیا'

'بشریٰ بی بی کی ہدایت پر 28 مارچ کو سائفر نکالا گیا'
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہدایت پر 28 مارچ کو سائفر نکالا۔ اسے غدداری سے منسلک کرنے کیلئے بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان ذہنی حالت تشویشناک ہو چکی ہے۔ عمران خان اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں، اسی لئے وہ ایسی گفتگو کر رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جو کہتا تھا کہ مجھے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے۔ یہ کہتا تھا کہ میں حکومت میں آلو، پیاز، ٹماٹر کے نرخ مانیٹر کرنے نہیں آیا لیکن کل یہ کہہ رہا تھا کہ میں بتا دوں گا کہ کس طرح حکومت آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ان کے خلاف کوئی ثبوت، خبر، کرپشن کا سکینڈل آتا ہے تو انہیں بتانا یاد آ جاتا ہے۔ عمران خان کو 8 مارچ کو سائفر آیا، 28 مارچ کو انہوں نے بتایا۔ آج بتا دوں کہنے والا شخص اس وقت اس پر خاموش اس لئے رہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی کا انتظار کر رہا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان آر ٹی ایس بٹھا کر اور عوام کا مینڈیٹ چوری کر کے وزیراعظم بنا۔ چار سال اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جھوٹ بولنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ 2018ء میں جب وہ ملک کا وزیراعظم بنا تو ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں دینے کا جھوٹ بولا۔ عمران خان نے ہر نکتہ پر افراتفری پھیلانے کی کوشش کی۔ آتے ہی سیاسی مخالفین کو جیلوں میں بند کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ رانا ثناء اللہ پر دو کلو ہیروئن کا پلان کس طرح بنایا تھا؟ شہباز شریف پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے انہیں جیلوں میں کس طرح ڈالا؟ پھر ڈیوڈ روز کو بلا کر وزیراعظم ہائوس کے کمرے میں بٹھا کر کس طرح سازش کا بیانیہ بنانے کی کوشش کی؟ شہباز شریف کے خلاف انہوں نے نیشنل کرائم ایجنسی سے رابطہ کیا اور عدالتوں میں ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ کوئی کرپشن، منی لانڈرنگ، کک بیکس یا کسی ناجائز اختیار کا استعمال نہیں ہوا۔ نیشنل کرائم ایجنسی سے دس سال کے ڈیٹا کی انکوائری کروائی، وہاں سے بھی فیصلہ آیا کہ کوئی منی لانڈرنگ اور کرپشن نہیں ہوئی۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عوام کو بتائیں کہ شہزاد اکبر کی سربراہی میں کس طرح ایسٹ ریکوری یونٹ ایسٹ میکنگ یونٹ بنا؟ کس طرح نیب کو استعمال کر کے کاروباری افراد کو تنگ کیا؟ ایف آئی اے کو استعمال کرکے کس طرح چار سال سیاسی انتقام لیا جاتا رہا۔ مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس بنا کر انہیں جیلوں میں کس طرح ڈالا؟ ان کا کہنا تھا کہ جس وقت انہیں سستی ایل این جی مل رہی تھی انہوں نے نہیں خریدی، وہ سستے منصوبے جو ایل این جی پر چل رہے تھے آج ان کی نالائقی کی وجہ بند ہیں۔ یہ تمام چیزیں عوام کو بتائیں کہ کس طرح سعد رفیق، خواجہ آصف، احسن اقبال کو سپورٹس کمپلیکس بنانے پر جیل میں ڈالا گیا۔ عوام کو بتائیں کہ کس طرح اپنے دستخطوں سے آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی کی چوری کی۔ عوام کو بتائیں کہ کس طرح پٹرول اور گیس کے مافیا کو فائدہ پہنچایا۔ 2013ء سے 2018ء سے کوئی منصوبہ فرنس آئل پر نہیں چل رہا تھا، اس کے بعد کیوں استعمال ہوا؟ کیوں بجلی کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے؟ عوام کو بتائیں کہ کس طرح انہوں نے اپنے ایک دستخط سے چینی کو ایکسپورٹ کیا، پھر امپورٹ کیا اور قلت پیدا کی۔ چینی کی قیمت 52 روپے سے بڑھا کر 120 روپے کلو کی۔ خواتین نے رمضان المبارک میں قطاروں میں کھڑے ہو کر انگوٹھوں کے نشان لگا کر ایک کلو چینی خریدی۔ عوام کو بتائیں کہ عدم اعتماد کے ڈر سے کس طرح پٹرول پر سبسڈی دے کر معاشی سرنگیں بچھائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس کمزور بنیادوں پر گئے، اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے آج ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ عمران خان نے حمزہ شہباز کو 22 مہینے جیل میں رکھا اور ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے۔ آج کہتے ہیں کہ پوری کابینہ ضمانت پر ہے، وہ اس لئے ہے کہ آپ نے جھوٹے مقدمے بنائے، ان کا مقصد یہی تھا کہ سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کی ہیروں، زمینوں، تقرریوں کے بارے میں ٹرانزیکشن کا بتائیں۔ جب آڈیو لیک آئی تو عمران خان کو بتانا یاد آ گیا، جب بھی ان کے کرپشن کے ثبوت آتے ہیں تو انہیں بتانا یاد آ جاتا ہے۔ بشریٰ بی بی اداروں کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت دیتی رہیں۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کی ہدایت پر 28 مارچ کو سائفر نکالا۔ اسے غدداری سے منسلک کرنے کیلئے بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ انہوں نے اپنی سیاست کے لئے معیشت، عوام اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا، انہیں شرم آنی چاہیے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔