جی-7 ممالک کا گوگل اور ایمیزون سمیت بڑی کمپنیوں پر ٹیکس لگانے پر اتفاق

جی-7 ممالک کا گوگل اور ایمیزون سمیت بڑی کمپنیوں پر ٹیکس لگانے پر اتفاق
لندن (ویب ڈیسک) جی-7 ممالک کی جانب سے گوگل اور ایمیزون سمیت ملٹی نیشنل کمپنیوں پر ٹیکس لگانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق لندن میں جی سیون ممالک کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرِ خزانہ رشی سثونک نے اعلان کیا جی سیون کہلانے والا گروپ ملٹی نیشنل کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے ایک ‘تاریخی’ معاہدے پر متفق ہو گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق G-7 ممالک کے وزرائے خزانہ کے لندن میں ہونے والے اجلاس میں شرکا کم سے کم کارپوریٹ ٹیکس 15 فیصد کرنے کے اصول پر متفق ہو گئے ہیں۔ ایمیزون اور گْوگل جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اس ٹیکس سے متاثر ہونے والوں میں شامل ہو سکتی ہیں۔اس معاہدے کے نتیجے میں جو ٹیکس عائد ہو گا اْس کے نتیجے میں ان ممالک کی حکومتوں کو اربوں ڈالرز کی آمدنی ہو سکتی ہے جس سے وہ کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے اقتصادی بحران کے دوران لیے گئے حکومتی قرضوں کو واپس ادا کر سکتی ہیں۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا، اٹلی اور جاپان کے کے درمیان یہ طے پانے والا معاہدہ 20 دیگر امیر ممالک میں شمار کیے جانے والی معیشتوں کے اگلے ماہ کے اجلاس پر بھی ایک دباؤ پیدا کر دے گا کہ وہ بھی کثیرالاقوامی یا ملٹی نیشنل کمپنیوں ہر اسی قسم کا ٹیکس لگائیں۔ رشی سونک نے کہا کہ اس کارپوریٹ ٹیکس کے نظام کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ عالمی کمپنیوں کو دنیا بھر میں ایک ہی انداز کا ٹیکس دینا پڑے۔انھوں نے کہا کہ ‘کئی برسوں سے جاری بحث و مباحثے کے بعد G-7 کے وزرائے خزانہ عالمی سطح کے ٹیکس کے نظام کی اصلاح کرنے کے تاریخی معاہدے پر متفق ہوئے ہیں تا کہ اسے آج کے ڈیجیٹل دور کے مطابق از سرِنو وضع کیا جا سکے۔معاہدے میں طے پایا ہے کہ جس ملک میں کمپنیااں کاروبار کر رہی ہیں وہاں ان کے دس فیصد منافع پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اسے ’فرسٹ پلر‘ کا اصول کہا گیا ہے۔ معاہدے کے ’سیکنڈ پلر‘ کے مطابق، تمام ممالک 15 فیصد سے کم شرح کا ٹیکس عائد نہیں کریں گے۔اب اس معاہدے پر G-20 ممالک کے وزرائے خزانہ اور ان کے مرکزی بینکوں کے سربراہوں کے اجلاس میں زیرِ بحث لایا جائے گا جو جولائی میں ہو رہا ہے۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔