دعا کے بیان کے بعد عدالت کا عمر کے تعین کیلئے میڈیکل کا حکم

دعا کے بیان کے بعد عدالت کا عمر کے تعین کیلئے میڈیکل کا حکم
کراچی: پسند کی شادی کے لئے گھر سے بھاگ جانے والی دعا زہرہ نے سندھ ہائیکورٹ میں یہ مؤقف اپنایا ہے کہ اسے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا تھا، اپنی مرضی سے گئی تھی اور شادی کی اور اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔ دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر کو انتہائی سخت سکیورٹی میں سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا اس موقع پر دعا زہرہ کے والدین نے بیٹی سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تاہم پولیس نے دعا زہرہ کے والدین کو بیٹی سے ملوانے سے انکار کر دیا۔ پولیس حکام کا کہن اہے کہ دعا زہرہ کو لاہور سے کراچی منتقل کر کے ویمن پولیس کے حوالے کیا گیا اور دعا زہرہ کے شوہر ظہیر کو اے وی سی سی کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق دعا زہرہ کو آج ہی عدالت میں پیش کیا جائے گا البتہ لڑکی کے والدین بھی بیٹی کی ممکنہ پیشی کے پیش نظر عدالت پہنچ گئے۔بعد ازاں حکومت سندھ نے دعا کو آج ہی عدالت میں پیش کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے باضابطہ طور پر رجوع کیا۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ دعا زہرہ کوپیش کر کے بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، عدالت دعا زہرہ کو آج ہی پیش کرنے کی اجازت دے جس پر عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے کیس آج ہی سماعت کے لیے منظور کر لیا۔ یاد رہے کہ اپریل میں کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کو تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد گزشتہ روز چشتیاں سے بازیاب کروالیا گیا تھا، دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر کو لاہور کی سی آئی اے پولیس نے ایک وکیل کے گھر سے حراست میں لیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کو بازیاب کروا کے 10 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔