عمران ریاض گرفتاری کیس: عدالت جسمانی ریمانڈ دوبارہ دے تو ہائیکورٹ سے رجوع کریں، جسٹس شہرام سرور

عمران ریاض گرفتاری کیس: عدالت جسمانی ریمانڈ دوبارہ دے تو ہائیکورٹ سے رجوع کریں، جسٹس شہرام سرور
کیپشن: Imran Riaz arrest case: If the court gives physical remand again, then approach the High Court, Justice Shahram Sarwar

ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے عمران ریاض کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ اگر انسداد دہشتگردی عدالت دوبارہ جسمانی ریمانڈ دیتی ہے تو ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں صحافی عمران ریاض خان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے عمران ریاض خان کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ 

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ 6 دن مکمل ہو چکے ہیں، آج عمران ریاض کو انسداد دہشتگری عدالت میں پیش کرنا ہے۔ صرف گرفتار کر کے ریمانڈ کی قانون اجازت نہیں دیتا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج درخواست گزار کی پیشی ہے، اگر عدالت پھر سے ریمانڈ دیتی ہے تو ہائیکورٹ آسکتے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اپنا گیا تھا کہ انسداددہشت گردی عدالت نے جسمانی ریمانڈ قانون کے برعکس دیا۔ پولیس سے سیاسی بنیادوں پر تمیمہ میں عمران ریاض کا نام درج کیا۔ عمران ریاض کسی سیاسی جماعت کے رکن نہیں صحافی ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 14 مارچ 2023 کو عمران ریاض نجی چینل کی کوریج کے طور پر زمان پارک گئے۔ عمران ریاض خان کا اس دن کا پروگرام اور مختلف ویڈیوز ریکارڈ پر موجود ہیں۔ انسداد دہشت عدالت کے جج نے شواہد کا جائزہ لیے بغیر جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ 

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت انسداد دہشت گردی عدالت کیجانب سے جسمانی ریمانڈ کا اقدام کالعدم قرار دے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ 

Watch Live Public News