وفاقی شرعی عدات، ملک میں ایک جماعتی نظام رائج کرنے کی درخواست مسترد

وفاقی شرعی عدات، ملک میں ایک جماعتی نظام رائج کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، ملک میں ایک جماعتی نظام رائج کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔ تفصیلات کے مطابق درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ایک سے زائد جماعتی نظام اسلامی احکامات کے خلاف ہے۔ وفاقی شرعی عدالت نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ تحریری فیصلہ شرعی عدالت کے جج ڈاکٹر سید محمد انور نے تحریر کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کو سیاسی جماعت بنانا یا کسی سیاسی جماعت کا کارکن بننے کا حق حاصل ہے، ملک میں سیاسی جماعت کی تشکیل آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق میں سے ہے، ملکی سیاست میں سیاسی جماعتوں کا مختلف نقطہ نظر اسلامی تعلیمات کے خلاف نہیں بلکہ تصور اسلام کے عین مطابق ہے، اسلام شہریوں کو ایک جماعت کی حکمرانی پر اعتراض اور سوالات اٹھانے کی اجازت دیتا ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق حکومت کو شہریوں کے سوالات کی وضاحت دینی چاہیے، تفصیلی فیصلے میں قرآن مجید کی سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 38 کا حوالہ دیا گیا، مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کی مدت 1985 کے صدارتی آرڈیننس نمبر 14 کے ذریعے آئین میں شامل کی گئی،لفظ پارلیمنٹ کو مجلسِ شوریٰ کی اصطلاح سےبدل دیاگیا، اس ترمیم کو اجاگر کرنے کا مقصد سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کی اہمیت پر زور دینا تھا۔ تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت اور بحث و مباحثہ کی جگہ ہے، پارلیمنٹ میں ایسی مشاورت سیاسی جماعتوں پر لازم ہے جو عوام الناس کی بھلائی اور اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہو، آئین کے آرٹیکل 51، 63 اے، 175 اور 224 بھی سیاسی جماعتوں کے کردار کے حوالے سے آگاہی دیتے ہیں۔ وفاقی شرعی میں ایڈووکیٹ عبدالقدوس کی جانب سے ملک میں ایک جماعتی نظام رائج کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی تھی۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔