لاہور: سابق وزیر اعظم اور صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اللہ کو منظور ہوا تو سابق وزیر اعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے۔ لاہور ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم بھی سیاست کو بچانے کیلئے ریاست کو ڈبو سکتے تھے، یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا لیکن ہم نے فیصلہ کیا سیاست کو نقصان پہنچتا ہے پہنچ جائے ریاست بچ جائے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ذاتی مقاصد کی خاطر ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ہماری 16ماہ کی مخلوط حکومت میں چیلنجز، مشکلات اور تاریخ کا بڑا سیلاب آیا، آئی ایم ایف کا بڑا چیلنج ہمارے سامنے تھا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ شرائط طے کی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف ہمیں معاشی بدحالی ورثے میں ملی، دوسری طرف لانگ مارچ اور دھرنے تھے، 9 مئی کو پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بغاوت ہوئی، اس سال گندم کی پیداوار کا 10 سالہ ریکارڈ ہے، کپاس کی پیداوار میں بھی پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہتری آئی ہے۔ صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ ہم نے مسائل حل کرنے کیلئے جان توڑ کوشش کی، خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہوجاتا تو کیا صورت گری ہوتی؟ ملک دیوالیہ ہوجاتا تو ایل سیز نہ کھل پاتیں، ادویات نہ مل رہی ہوتیں، پٹرول پمپ پر لائنیں لگیں ہوتیں،لاکھوں لوگ بیروزگار ہوتے۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے بجٹ میں یوتھ پیکیج دیا، اربوں روپے کے یوتھ لان دیئے، میری نظر میں پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے اللہ نے مدد کی، نوازشریف کے دور میں ہر سال رمضان پیکیج دیا جاتا تھا، اس سال بھی رمضان شریف میں مفت آٹے کا پروگرام دیا گیا، آئی ایم ایف کے سامنے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، میں نے مطالبہ کیا تھا 200یونٹ بجلی استعمال کرنے والے پر بوجھ نہیں پڑنے دیں گے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے قائد اگر کہتے ہم نے سیاست بچانی ہے تو میں 2منٹ بھی انتظار نہ کرتا استعفیٰ دے دیتا، انتہائی محدود وقت اور وسائل میں جو کچھ بھی حقیر خدمت کرسکتے تھے کی، اگر ملک دیوالیہ ہوجاتا تو سری لنکا سے بھی برا حال ہونا تھا، گھبرانے کی ضرورت نہیں، انشاءاللہ اچھا وقت آئے گا۔