ہنڈائی کی آزادی کشمیر پر پوسٹ، انڈیا میں بائیکاٹ کی مہم چل پڑی

ہنڈائی کی آزادی کشمیر پر پوسٹ، انڈیا میں بائیکاٹ کی مہم چل پڑی
لاہور: (ویب ڈیسک) جنوبی کوریا کی کار مینوفیکچرنگ کمپنی ہنڈائی کی جانب سے آزادی کشمیر کے حق میں پوسٹ پر انڈین شہری بپھر گئے ہیں، انہوں نے اپنے ملک میں اس کے بائیکاٹ کی مہم چلا دی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں ہنڈائی کی ڈیلرشپ کی جانب سے پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس کے حق میں ایک پوسٹ کی گئی تھی۔ ہنڈائی کمپنی کی جانب سے پوسٹ میں لکھا گیا تھا کہ ہم اپنے خوبصورت کشمیر کی آزادی کیلئے آج اور ہمیشہ کیلئے دعاگو ہیں۔ سوشل میڈٰیا پر یہ پوسٹ وائرل ہوتے ہی ہندوستانی شہریوں کے تن بدن میں گویا آگ لگ گئی۔ اس پر انہوں نے کھلم کھلا اپنی نفرت کا اظہار کرنا شروع کر دیا اور انڈیا میں ہنڈائی کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلا دیا۔ انڈین سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے یہ نفرت انگیز ردعمل آنے کے بعد ہنڈائی نے ایک ٹویٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ انڈیا ہمارا دوسرا گھر ہے۔ ہم اپنے نام سے منسوب اس سوشل میڈیا پوسٹ کی مذمت کرتے ہیں۔ https://twitter.com/HyundaiIndia/status/1490339716822183943?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1490339716822183943%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FDAA9D8B4D985DB8CD8B1-D9BED8B1-DB81D986DA88D8A7D8A6DB8C-D9BED8A7DAA9D8B3D8AAD8A7D986-DAA9DB8C-D9BED988D8B3D9B9-D9BED8B1-D8A8DABED8A7D8B1D8AADB8C-D8A8D8A7D8A6DB8CDAA9D8A7D9B9-DAA9DB8C-D985DB81D985-DAA9DB8CD988DABA-DA86D984D8A7D986DB92-D984DAAFDB92D89F.812888%2F تاہم اس کے باوجود بھی انڈین صارفین نہ رکے اور انہوں نے ٹویٹر پر اپنی نفرت انگیز مہم جاری رکھی۔ ایک صارف شریاس شینوائے نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ سائوتھ کوریا کی کار بنانے والی کمپنی منافع تو ہم سے کماتی ہے اور پھر پاکستان کے ساتھ مل کر سازش کرنے لگتی ہے۔ مجھے بھی لگتا ہے کہ اب اس کمپنی کی گاڑی کیلئے کرائی گئی بکنگ کو منسوخ کر دینا چاہیے۔ https://twitter.com/NcioNico/status/1490384292773466114?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1490384292773466114%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FDAA9D8B4D985DB8CD8B1-D9BED8B1-DB81D986DA88D8A7D8A6DB8C-D9BED8A7DAA9D8B3D8AAD8A7D986-DAA9DB8C-D9BED988D8B3D9B9-D9BED8B1-D8A8DABED8A7D8B1D8AADB8C-D8A8D8A7D8A6DB8CDAA9D8A7D9B9-DAA9DB8C-D985DB81D985-DAA9DB8CD988DABA-DA86D984D8A7D986DB92-D984DAAFDB92D89F.812888%2F دانش منظور نامی صارف کا کہنا تھا کہ انڈین حکومت کو ہنڈائی گلوبل کے آفیشل اور کیا موٹرز کے آفیشلز کیلئے جاری کئے جانے والے ویزوں پر نظرثانی کرنا چاہیے کیونکہ ان کے اپنے بزنس ایجنڈے اور پاکستان میں اس کمپین کا حصہ بننے پر وضاحت دینی چاہیے۔ https://twitter.com/TellDM/status/1490375540011794432?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1490375540011794432%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FDAA9D8B4D985DB8CD8B1-D9BED8B1-DB81D986DA88D8A7D8A6DB8C-D9BED8A7DAA9D8B3D8AAD8A7D986-DAA9DB8C-D9BED988D8B3D9B9-D9BED8B1-D8A8DABED8A7D8B1D8AADB8C-D8A8D8A7D8A6DB8CDAA9D8A7D9B9-DAA9DB8C-D985DB81D985-DAA9DB8CD988DABA-DA86D984D8A7D986DB92-D984DAAFDB92D89F.812888%2F موہن گوڈا نامی صارف نے لکھا کہ ہماری حکومت کو ہنڈائی انڈیا کیخلاف بھی مقدمہ کر دینا چاہیے جو کہ ہنڈائی پاکستان کے حق میں بول رہا ہے۔ https://twitter.com/Mohan_HJS/status/1490376333326618626?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1490376333326618626%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FDAA9D8B4D985DB8CD8B1-D9BED8B1-DB81D986DA88D8A7D8A6DB8C-D9BED8A7DAA9D8B3D8AAD8A7D986-DAA9DB8C-D9BED988D8B3D9B9-D9BED8B1-D8A8DABED8A7D8B1D8AADB8C-D8A8D8A7D8A6DB8CDAA9D8A7D9B9-DAA9DB8C-D985DB81D985-DAA9DB8CD988DABA-DA86D984D8A7D986DB92-D984DAAFDB92D89F.812888%2F انشل سکسینا نے کہا کہ ہنڈائی پاکستان کے فیس بک پیج پر بھی یہی پوسٹ شیئر کی گئی ہے جس میں کشمیریوں کیلئے آزادی مانگی جا رہی ہے۔ https://twitter.com/AskAnshul/status/1490237522659913729?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1490237522659913729%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FDAA9D8B4D985DB8CD8B1-D9BED8B1-DB81D986DA88D8A7D8A6DB8C-D9BED8A7DAA9D8B3D8AAD8A7D986-DAA9DB8C-D9BED988D8B3D9B9-D9BED8B1-D8A8DABED8A7D8B1D8AADB8C-D8A8D8A7D8A6DB8CDAA9D8A7D9B9-DAA9DB8C-D985DB81D985-DAA9DB8CD988DABA-DA86D984D8A7D986DB92-D984DAAFDB92D89F.812888%2F رشی باگڑی نامی صارف نے انڈیا اور پاکستان میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں 2021ء کے دوران 50 ہزار 500 گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ پاکستان میں اسی عرصے کے دوران 8 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں۔ https://twitter.com/rishibagree/status/1490273099371380737?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1490273099371380737%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FDAA9D8B4D985DB8CD8B1-D9BED8B1-DB81D986DA88D8A7D8A6DB8C-D9BED8A7DAA9D8B3D8AAD8A7D986-DAA9DB8C-D9BED988D8B3D9B9-D9BED8B1-D8A8DABED8A7D8B1D8AADB8C-D8A8D8A7D8A6DB8CDAA9D8A7D9B9-DAA9DB8C-D985DB81D985-DAA9DB8CD988DABA-DA86D984D8A7D986DB92-D984DAAFDB92D89F.812888%2F