لاہور: (ویب ڈیسک) مالیاتی تعلیمی پلیٹ فارم سلک مارٹ کی بانی پاریدھی جین نے بچت کیلئے کچھ تجاویز دی ہیں۔ آئیے وہ آسان طریقے بتائیں جن کے ذریعے ہم اپنے اخراجات کی نگرانی اور کنٹرول کر سکتے ہیں۔ مہینے کے آغاز میں اپنے پیسے کا بجٹ بنانا اور اس کا انتظام کرنا سب سے اہم ہنر ہے۔ لیکن مہینے کے آخر تک پیسے کا ختم ہونا ایک عام مسئلہ ہے۔ اس کی وجہ ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا ہے۔ کچھ اخراجات چاہتے ہوئے بھی نہیں روکے جا سکتے جبکہ کچھ اخراجات شوق کے لئے کئے جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں، آئیے اپنے پیسے بچانے کے کچھ آسان طریقے بتائیں۔ پہلی غلطی یہ ہے کہ ہمیںگھر کا راشن اور بجلی گیس کے بل ادا کرنے کے باوجود بھیہر ماہ رقم کی بچت کرنی چاہیے، چاہے ہم عارضی ملازمت کر رہے ہوں یا ایک طے شدہ کیریئر۔ دوسری غلطی جو اکثر کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنے اخراجات کا موازنہ اپنے دوستوں کے اخراجات سےکرنے لگتے ہیں جو غلط ہے۔ آپ اپنے اہداف طے کریں اور اس کے مطابق خرچ کریں۔ اخراجات کے علاوہ اپنی بچت کے اہداف مقرر کریں اور انہیں پورا کرنے کی کوشش بھی کریں۔ تیسری اور سب سے اہم غلطی یہ ہے کہ عام طور پر لوگ کیریئر کے ابتدائی دنوں میں یعنی 20-30 سال کی عمر میں بہت زیادہ تفریح اور مہم جوئی کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ حالانکہ یہ غلط نہیں ہے لیکن اگر آپ اپنی کمائی ہوئی تمام رقم تفریح کے لئے خرچ کرتے ہیں تو یہ یقیناً تشویشناک بات ہے۔ کچھ لوگ بچت کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور اپنی آمدن کا 30 فیصد بچا ہی لیتے ہیں لیکن بعض ایسے بھی ہوتے یں جو بمشکل 5 فیصد ہی بچا پاتے ہیں جبکہ ایک تعداد ایسی بھی ہے جو اپنی آمدن کا کچھ بھی نہیں بچا پاتے۔ یہ لوگ وہ ہوتے ہیں جن کی آمدن ویسے ہی کم ہوتی ہے۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنی آمدن سے کچھ زیادہ خرچ کرتے ہیں، اس کی وجہ سے ان کو ہر ماہ ادھار لینا پڑتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ نقدی اپنے پاس کم سے کم رکھیں تاکہ آپ بے فضول چیزیں خریدنے پر اپنا پیسہ نہ اڑا دیں۔ بینک ڈیپازٹ کے علاوہ آپ بچت کی ہوئی رقم سے سیونگ سکیم میں بھی انوسٹمنٹ کر سکتے ہیں یا کم از کم انعامی بانڈز خرید کر رکھ سکتے ہیں۔ تاہم خرچ کرنے سے اجتناب بھی نہیں کرنا چاہیے کہ زندگی بوجھ لگنے لگے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی ہر خواہش کا جائزہ لیا جائے اور اس کے بعد ہی اس کو پورا کیا جائے کیونکہ خواہشیں رد کرنے سے زندگی سے بیزاری پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ سمجھداری یہ ہے کہ خواہشات کی ایک ترجیحی فہرست مرتب کی جائے اور وقفے وقفے سے ان کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے جبکہ فضول اور لایعنی خواہشات کو رد کر دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔