معاشی مسائل ورثے میں ملے، ہم نے پاکستان کو مضبوط کیا: وزیراعظم

معاشی مسائل ورثے میں ملے، ہم نے پاکستان کو مضبوط کیا: وزیراعظم
اسلام آباد: (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں کیونکہ ہمیں بہت بڑا گردشی قرضہ، برآمد مخالف پالیسیاں، غیر مستحکم مالی حالات، کم مسابقتی کاروباری ماحول اور نجی شعبے کے لئے مراعات کی کمی کی پالیسیاں ورثے میں ملی ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے پاکستان نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس عرصہ میں برآمدات میں 25 فیصد، ٹیکس ریونیو میں 38 فیصد، ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوا، زرعی شعبے میں ریکارڈ آمدنی ہوئی، صنعتی شعبے کا منافع 950 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسیاں، تعمیراتی صنعت کے لئے مراعات، سماجی تحفظ کے پروگرام، صنعتوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لئے سبسڈی نے معیشت کو مستحکم رفتار سے آگے بڑھایا جس کی عالمی سطح پر مبصرین نے تعریف کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے زیر صدارت اسلام آباد میں میکرواکنامک ایڈوائزری گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال، عام آدمی پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لئے حکومتی اقدامات اور گذشتہ 3 سالوں میں معاشی سطح پر حکومتی کامیابیوں کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پچھلی حکومت نے جو مالی بحران ورثہ میں چھوڑا۔ اس سے کامیابی سے نکلنے کے بعد معاشی استحکام کے مضبوط اقدامات اٹھائے گئے جس کے نتیجے میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی تمام علاقائی ممالک کے مقابلے میں زیادہ معاشی ترقی ہوئی۔ برآمدات میں 25 فیصد کا اضافہ، ٹیکس ریونیو 38 فیصد اضافے کے بعد بلند ترین سطح پر ریکارڈ کئے گئے اور ترسیلات زر میں بھی 27 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید برآں، زرعی شعبے میں ریکارڈ آمدنی (کسانوں کو 1100 بلین روپے کی اضافی آمدن کی منتقلی)، صنعتی شعبے کا 950 بلین روپے کا ریکارڈ بلند منافع، حکومت کی آئی ٹی پالیسی کی وجہ سے آئی ٹی کے شعبے میں ترقی، آئی پی پیز سے ٹیرف کے کامیاب مذاکرات کے بعد ماہانہ گردشی قرضوں میں کمی دیکھی گئی۔ مندرجہ بالا کے علاوہ، حکومت نے احساس کے تحت سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کرکے فلاحی ریاست کا اپنا وعدہ پورا کیا، ادارہ جاتی اصلاحات کا نفاذ کیا اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط کی کامیابی سے تعمیل کی جس نے ہمیں بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا۔ اجلاس میں اشیاء کی بلند عالمی قیمتوں کے اثرات کو عام لوگوں تک منتقلی روکنے کے لئے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ تجاویز میں آمدنی میں اضافہ، لوگوں کی قوت خرید، متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر توجہ مرکوز کرنے والی سبسڈیز اور سماجی تحفظ کے پروگرام میں توسیع شامل ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ملک کی میکرواکنامک حالت کو مزید بہتر بنانے اور لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری کے لئے طویل المدتی اور قلیل مدتی منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔