ٹرین حادثہ کیوں ہوا؟ ڈرائیور کا بیان آ گیا

ٹرین حادثہ کیوں ہوا؟ ڈرائیور کا بیان آ گیا

گھوٹکی (ویب ڈیسک) ڈہرکی کے قریب ٹرین کے افسوسناک حا دثہ میں سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس کے آپس میں ٹکرانے سے36افراد جاں بحق ہو گئے ٗ کئی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں ٗ 50 سے زائد مسافروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ بوگیوں میں پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور اعجاز احمد کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے. نجی ٹی وی سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ حادثہ صبح 3 بجکر 45 منٹ پر ہوا، ڈاؤن ٹریک پر اپنے سامنے بوگیاں گری دیکھ کر ہم نے ہنگامی بریک لگائی، تاہم اس کے باوجود حادثہ ہو گیا۔

ٹرین ڈرائیو اعجاز احمد نے کہا ہ سرسید ایکسپریس کی 2 ایئرکنڈیشنڈ بزنس کلاس بوگیاں اور ایک ڈائیننگ حادثے میں متاثر ہوئی ہے جبکہ حادثے کا شکار ہوئی دوسری ٹرین ملت ایکسپریس کی 3 اے سی بزنس، 8 اکانومی کلاس بوگیاں ڈاؤن ٹریک پر گری۔

یاد رہے کہ ڈہرکی کے قریب کراچی سے سرگودھا جانیوالی ملت ایکسپریس اور راولپنڈی سے کراچی جانیوالی سرسید ایکسپریس کو اندوہناک حادثہ پیش آیا ہے ملت ایکسپریس کی 8بوگیاں ٹریک سے اتر کر ٹریک پر جا گریں ٗ اسی ٹریک پر سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی ٗ جس کی وجہ سے انجن سمیت چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں ٗ اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر اس حادثہ کے بعد ٹرینوں کی آمد و رفت روک دی گئی۔

درجنوں افراد ابھی تک تباہ ترین ٹرین کی بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں ٗ امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ٗ تاحال بھاری مشینری نہیں پہنچ سکی ٗ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری پہنچنے میں تاخیر ہو رہی ہے ٗ جبکہ سندھ رینجرز کے جوان امداد کیلئے پہنچ چکے ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے گھوٹکی حادثہ پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور وزیر ریلوے اعظم سواتی کو فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔