”کبھی پاکستان ریلوے بہترین تھی اور پھر نواز شریف آگئے“

”کبھی پاکستان ریلوے بہترین تھی اور پھر نواز شریف آگئے“

اسلام آباد ( پبلک نیوز) وفاقی وزیر اطلاعت فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے اتفاق ہے کہ ٹرین حادثہ پر مکمل بحث کی جانی چاہیے۔ وزیر ریلوے کو جائے حادثہ سے واپس آلینے دیں پھر اس پر بحث کے لیے دن رکھ لیا جائے گا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ٹرین حادثہ پر ہر کوئی دکھ میں ہے، ایمرجنسی بریک کے لیے بھی وقت نہیں تھا۔ ٹرین حادثہ کی مکمل انکوائری کی جارہی ہے۔ 1350 سے زائد مسافر دونوں ٹرینوں پر سوار تھے۔ یہ سالوں کی نااہلی ہے ٹرین حادثہ ایک دم نہیں ہوا۔

وفاقی وزیر اطلاعت کا کہنا تھا کہ کبھی پاکستان ریلوے بہترین تھی اور پھر نواز شریف آگئے۔ ماضی میں سننے میں آیا کہ ریلوے ٹریک اتفاق والوں نے خرید لیا ہے۔ ریلوے کرپشن پر سعد رفیق ابھی بھی نیب ریفرنس بھگت رہے ہیں۔ گھات لگائیں تو پتہ چلتا ہے کسی ادارے میں کسی کا حصہ ہے۔ ماضی میں کسی بھی ادارے کو پنپنے نہیں دیا گیا۔ جنہوں نے اداروں کو تباہ کیا وہ بتارہے ہیں کہ کیا کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 60 اداروں کے سربراہ لگائے، کسی ایک پر بھی انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔ ماضی میں اسحاق ڈار کے رشتہ داروں کو عہدہ دیے گئے جو رشتہ دار نہیں تھا وہ فرنٹ مین تھا۔ اپوزیشن اصلاحات پر بات نہیں کرتی بلکہ کہتی ہے نیب ترامیم پر بات کرو۔ ان کی دلچسپی صرف 10 کیسز کی حد تک ہے جو نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور آصف زرداری پہ ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بات چیت کے ذریعہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ یہ پی ڈی ایم میں اکٹھے ہوئے لیکن عمران خان حکومت کا کچھ نہیں کرسکے۔ پیپلزپارٹی آج قوم پرست جماعت بن کر رہ گئی ہے۔ یہ اپنے بانیوں کیخلاف سیاست کررہے ہیں۔ مسلم لیگ ن سنٹرل پنجاب کی جماعت بن کر رہ گئی ہے۔ یہ جماعتیں مزید سکڑیں گی۔ اپوزیشن جماعتیں اپنے مقدمات سے آگے بڑھنے والی نہیں ہیں۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔