معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کا علیم خان کی ترین گروپ میں شمولیت پر کہنا تھا کہ جب بھی حکومت بنتی تو کچھ لوگوں کو فعال کردار دیا جاتا ہے، جبکہ کچھ لوگوں کو کم فعال کردار ملتا ہے، یہ پوری دنیا میں ہوتا ہے، علیم خان ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طاقت ہیں، انکے تحفظات دور کریں گے. ان کا کہنا تھا کہ سب کو خوش رکھنا مشکل ہوتا ہے، جب سیٹیں 116 ہوں تو اور مشکل ہو جا تا ہے، پہلے دن سے چیلنجر کا سامنا کرتے رہے ہیں. انہوں نے کہا کوئی بھی وزیراعلیٰ بنتا تو جماعت میں اختلافات ہوتے ، یہ ہر جگہ ہوتے ہیں، ہم اپنی پارٹی کے لوگوں کے مسائل حل کریںگے، علیم خان کو منانے کی پوری کوشش کریں گے. واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیرعلیم خان نے ساتھیوں سمیت ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا.علیم خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سمیت دیگر نے جتنی محنت کی انہیں کیوں نظرانداز کیا گیا معلوم نہیں، میں چار دنوں میں چالیس کے قریب اراکین صوبائی اسمبلی سے مل چکا ہوں، سیاست مشکل میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے،پارٹی میں جہانگیر ترین کا نمایاں چہرہ تھا. ان کا مزید کہنا تھا کہ جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کچھ اور ہی لوگ ارد گرد آجاتے ہیں،ہم سب نے جدوجہد کی ہے، دلی افسوس ہوتا ہے. انہوں نے کہا جو گاڑیاں وزیراعلیٰ استعمال کرتا ہے میرے پاس اس سے اچھی گاڑیاں ہیں،جو سہولتیں وزیراعلیٰ کے پاس ہیں شاید میرے پاس اس سے زیادہ ہیں،میری تکلیف ذاتی نہیں ہے،پنجاب میں جیسی حکومت ہے اس پر تشویش ہے. انہوں نے کہا مجھے وزیراعلیٰ بننے کا کوئی شوق نہیں تھا ، پی ٹی آئی فرد واحد کی جماعت نہیں ہے، میں نے فعال ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ جو کچھ سیاست میں ہو رہا ہے اس کے لیے فعال ہونا ضروری تھا. اگر عدم اعتماد آتی ہے تو مل کر فیصلہ کر یں گے. علیم خان اور جہانگیر ترین کے ساتھ کتنے ارکان ہیں؟ ذرائع کا بتانا ہے کہ علیم خان ایک ماہ میں 10 وزراء سمیت 40 ارکان صوبائی اسمبلی سے رابطے کر چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جہانگیر ترین کے ساتھ 20 ایم پی اے ہیں، جہانگیرترین کے 20 ایم پی اے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیں تو پنجاب میں عدم اعتماد ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ 65 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، دونوں مضبوط گروپ بناکر وزیراعلیٰ پنجاب کا مطالبہ رکھ سکتے ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے وفاق میں ترین گروپ سے حمایت کی کوئی بات نہیں کی گئی۔