ویب ڈیسک: پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ انڈیا اپنے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا تدارک کرکے مسئلہ کشمیر حل کرے تو بات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے مسئلہ کشمیر اور آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کشمیری خواتین کے حوالے سے بھی بات کی۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا: ’کل دنیا میں خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر ہم کشمیر کی ان مضبوط خواتین کو یاد کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے غیر قانونی طور پر انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انڈین مظالم برادشت کیے۔‘
بقول ترجمان دفتر خارجہ: ’انہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی برداشت کی ہے اور رکاوٹوں کا سامنا کیا ہے جو ضروریات زندگی تک ان کی رسائی اور باوقار زندگی گزارنے کی ان کی صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا: ’انڈین فورسز کی جانب سے اکثر جعلی مقابلوں کی وجہ سے بیوہ ہونے والی کشمیری خواتین کو اپنے شوہروں اور والد کے لیے سوگ منانے کا بھی وقت نہیں ملتا اور وہ اپنے اہل خانہ کی واحد کفیل بننے پر مجبور ہیں۔
’گھرانوں کے سربراہ خواتین کو معاشرے میں اضافی مشکلات اور باعزت ملازمتوں کی تلاش میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
حریت رہنما آسیہ اندرابی، نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت انڈین جیلوں میں قید خواتین کارکنوں کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’کشمیری خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے، جس میں پرامن اجتماع اور اظہارِ رائے کی آزادی کا حق بھی شامل ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا: ’پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی آج انڈین زیر انتظام جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں، جس کے خلاف علاقے میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔