لاہور(پبلک نیوز) رمضان بازاروں میں چینی کے حصول کے لیے قطاروں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کے تعین کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے رمضان بازاروں چینی فروحت کرنے سے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ چینی عام مارکیٹ میں 85 روپے فی کلو فروحت کی جائے گی، عدالت نے تمام اضلاع میں عملدرآمد کے حوالے سے مشاورت کے لئے حکم دیتے سماعت ملتوی کر دی۔
پیشی کے دوران معزز جج کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کس قانون کے تحت ساری چینی رمضان بازار میں بیچی گئی، کورٹ کے آرڈر پر جو چینی اٹھائی گئی اس کی آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے، رمضان بازاروں میں شوگر ملز سے جو چینی اٹھا کر بیچی گئی کس آرڈر کے تحت ہے؟ عدالت کی حکم عدولی کی گئی ہے، آپ کو ضرورت سے زیادہ وقت دیاگیا۔ اس دوران لاء آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ رمضان بازار میں چینی بیچنے سے عام مارکیٹ میں قلت ہوئی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ آپ قیمتوں کو کنٹرول اور چینی کی سپلائی کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ عام مارکیٹ چینی 85 روپے فی کلو فروحت کی جائے گی۔ رمضان بازار اور جمعہ بازار لگا کر مذاق بنایا جارہا ہے۔یہ بازار کس قانون کے تحت ہیں۔اسکا مطلب انتظامیہ عام مارکیٹ میں قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔ لاء آفیسر کا کہنا تھا کہ رمضان بازاروں کا مقصد غریب لوگوں کو ریلیف کے لئے ہوتا ہے۔ یہ کیبنٹ کمیٹی کے انڈر ہوتا ہے۔
ریمارکس میں کہا گیا اب تک سیکرٹری یہ بتانے سے قاصر ہیں مختص کی گئی چینی کہاں استعمال کی گئی۔ ایشو صرف چینی کا نہیں ہے مسئلہ تمام اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کا ہے۔ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کا تعین کرنے کے کوئی طریقہ کار نہ ہونے کے باعث مہنگائی کا مسئلہ ہے۔ چینی صرف ایک پروڈکٹ ہے۔
عدالت نے کہا رمضان بازاروں میں لائنیں ختم نہیں کی جاسکیں۔ لوگوں کا ریلیف کے نام مذاق بنایا ہوا ہے۔ رمضان بازاروں سے غریب کو بہت فائدہ ہوا۔ غریب لوگوں کو بھکاری بنا دیا گیا۔ غریب کو دو روپے سستی چیز گھر کے دروازے پر کیوں نہیں ملتی۔ اگر رمضان بازاروں میں ریلیف دینا ہے تو غریب کو بونس کیوں نہیں دے دیا جاتا