شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت مل گئی

شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت مل گئی

لاہور(پبلک نیوز)‌لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ نون کے قائد میاں شہباز شریف کی بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی درخواست پر محفوظ   فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے محفوط فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے کہا شہباز شریف پہلے بھی مشروط اجازت سے بیرون ملک جا چکے ہیں، درخواست گزار نے بتایا کہ اسکا نام حکومت نے بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے، شہباز شریف نے نواز شریف کےبیرون ملک میڈیکل چیک اپ کےلیے شورٹی بانڈ جمع کروایا تھا، عدالت نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دے دی۔

 اس سے قبل  شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکوالنے کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر سماعت   جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں قائم بینچ نے کی۔  سماعت کے دوران وکیل شہباز شریف امجد پرویز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو آشیانہ اور رمضان شوگر ملز  کیس میں گرفتار کیا گیا، دونوں میں ہاٸی کورٹ نے ضمانت دی۔ وفاقی حکومت نے 2019 میں شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا،  ہاٸی کورٹ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم کالعدم قرار دیا، اب شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔ شہباز شریف نے علاج کے لیے ملک سے باہر جانا ہے ، کل کی فلاٸیٹ کی بکنگ ہو چکی ہے، ببیس مٸی کو ڈاکٹر مارٹن سے شہباز شریف کے چیک اپ کی تاریخ لی گٸی ہے، علاج کے لیے شہباز شریف کو برطانیہ جانا ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت فلاٸٹس کا بھی بڑا مسٸلہ ہے،

 سابق وزیر اعلی کے وکیل نے کہ ا جو شخص انٹی اسٹیٹ سرگرمیوں میں ملوث ہو تو اس کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا. جاتا ہے، شہباز شریف پر اس قسم کا کوئی الزام نہیں ہے۔ شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں رکھنا غیرقانونی ہے،  بلیک لسٹ A, B کیٹا گری میں بنی ہیں وہ ، انٹی اسٹیٹ، انسانی سمگلنگ , دہشت گردی کی خلاف ورزی دیگر سنگین جرائم سے متعلق ہیں۔ درخواستگزار 3 مرتبہ وزیر اعلی رہ چکا اور اس وقت لیڈر اپوزیشن ہے۔

 امجد پرویز ایڈووکیٹ  نے مزید کہا کسی بھی پاکستانی کو برطانیہ پہنچنے سے قبل ایس او پیز کے تحت قرنطینہ کرنا لازم ہے، شہباز شریف کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسی لئے یہ معاملہ جلدی کا ہے۔

 اس دوران شہباز شریف کے وکیل کی جانب سے شہباز شریف کی روانگی کا ٹکٹ عدالت میں پیش کی گیا جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا یہ ریٹرن ٹکٹ نہیں ہے، جواباً امجد پرویز نے کہا چونکہ پاکستان پر ڈاٸریکٹ آنے جانے پر برطانیہ نے پابندی لگا رہی رکھی ہے اس لیے ریٹرن ٹکٹ نہیں ہے،اعدالتی اطمینان کیلئے ریٹرن ٹکٹ سے متعلق بھی دلائل دے سکتا ہوں، جس منی لانڈرنگ کا ذکر کیا گیا ہے اسی الزام میں تو شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، امجد پرویز ایڈووکیٹ

   جسٹس علی باقر نجفی نے سرکاوی وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  جو شخص تین بار وزیراعلی بھی رہ چکا ہو بیرون ملک گیا اور آیا،آپ کو کیا لگتاہے کہ کیا وہ باہر جاکر واپس نہیں آئیں گے، آپ شہباز شریف سے کس طرح کی گارنٹی لینا چاہتےہیں۔ کوئی تحریری ضمانت لینا چاہتے ہیں۔ جواب میں وفاقی حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف تو پہلے ہی عدالت میں نواز شریف کی تحریری ضمانت دے چکے ہیں، پہلی تحریری ضمانت پر پورا نہیں اترے تو اب اسی عدالت سے کیسے ریلیف مانگ رہے ہیں؟  سرکاری وکیل نے شہباز شریف کا نواز شریف کے ساتھ برطانیہ جانے کا حلف نامہ پڑھ کر سنایا۔  عدالت نے سرکاری وکیل کے موقف پر ریمارکس دیئے کہنواز شریف کی طبعیت بہتر ہوگی تو واپس آئیں گے، یہ معاملہ نواز شریف کا نہیں ہے۔  سرکاری وکیل نے کہا   شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس کے مرکزی ملزم ہیں، گواہوں کے بیانات رکارڈ ہو رہے ہیں، شہباز شریف کے باہر جانے سے عدالتی کاروائی متاثر ہو گی۔

 عدالت  نے کہا کہ آپ بتاٸیں کہ کتنا وقت لگے گا علاج میں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا میں پہلے بھی دو بار باہر جا کر خود واپس آیا تھا، جس پر عدالت نے کہا یہ تو آپ کے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ آپ واپس آٸے،  اب یہ بتاٸیں کہ واپس کب آٸیں گے؟  شہباز شریف نے کہا کیا میں دہشتگرد ہوں کہ میرا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا، میں تین بار وزیراعلی رہا اب قاٸد حزب اختلاف ہوں ،مجھے جب ڈاکٹر واپسی کی  اجازت دیں گے میں فوری واپس آ جاوں گا۔

 اس دوران شہباز شریف نے 3 جولاٸی کی واپسی کا ٹکٹ پیش کر دیا۔ شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کے روبرو ٹکٹس کی کاپی پیش کردیں۔ انہوں نے کہا حسین حقانی اور پرویز مشرف کو علاج کے لیے جانے کی اجازت دے چکی ہے، وہ ایک مرتبہ اجازت لے کر گئے لیکن واپس نہیں آئے، شہباز شریف پہلے ہی عدالت کے روبرو شورٹی بانڈ پیش کر چکے ہیں۔    جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار  کیا کہ یا شہباز شریف کوئی ضمانتی مچلکے جمع کروانا چاہتے ہیں  جس پر وکیل شہباز شریف نے کہا سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں کسی شہری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے کوئی بھی شرط لگانے سے روکا ہے۔ معزز جج نے کہا شہباز شریف عوامی نمائندے ہیں اور ضمانتی مچلکے کی شرط والی آپشن استعمال نہیں کی جائے گی۔

  جسٹس علی باقر نجفی کا شہباز شریف سے استفسار کیا،" آپ کچھ اور کہنا چاہیں گے؟ "جوابا سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈائون سے ایک روز قبل پاکستان واپس آیا تھا، میں بیرون ملک اپنی ماں کے قدم چھو کر واپس آ گیا، میں اسی مٹی کا سپوت ہوں۔ جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا، کیا آپ اپنے لوگوں کیساتھ عید نہیں کرنا چاہیں گے؟  جس پر انہوں نے کہا کہ اپنوں کیساتھ عید کرنے سے صحت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

 عدالت نے شہباز شریف کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔