ویب ڈیسک: سرکاری ملازمین کیلئے بری خبر آگئی۔ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی حد میں اضافہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ،وزیرقانون اور وزیراطلاعات نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھاوا دینا ہے، توانائی اصلاحات کر رہے ہیں۔ سٹیٹ باؤنڈ انٹر پرائزز کی نجکاری کا عمل بھی شروع کریں گے۔ حکومت سندھ نے بہتر ماڈل کے تحت اداروں کی نجکاری کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنشن حکومت پر ایک بوجھ ہے، ہمیں سوچنا ہے کہ آگے کیسے لے کر جانا ہے۔ اپنے ادارے میں ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سے 65 سال کر دی تھی۔
وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی حد عمر میں اضافے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پنشن کا بوجھ کم کرنا ہے۔
وزیرقانون نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ حکومتی سطح پر ہونے والے کام عوام سے شئیر کئے جائیں۔ سٹرکچرل اصلاحات ہماری حکومت کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ ہم نے آگے بڑھنا ہے تو معاشی طور پر مستحکم ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب یا کبھی نہیں کی صورتحال ہے، اب صرف باتوں سے گزارا نہیں ہو گا۔ پارلیمان نے پہلی قانون سازی ٹیکس قوانین میں اصلاحات کے حوالے سے کی۔
وزیرقانون نے واضح کیا کہ پنشن اصلاحات پر بات ہو رہی ہے، عمر کی حد میں اضافے پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ پنشن کی عمر کی حد میں اضافے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے اس معاملے کے حل کے لئے وزیر خزانہ کی زیر سربراہی کمیٹی قائم کی ہے۔
وزیراطلاعات عطاءتارڑ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک تبدیلی کی طرف جا رہے ہیں، ہم اصلاحات کر رہے ہیں، عالمی جریدے پاکستان میں اصلاحات کی ستائش کر رہے ہیں۔ معیشت کی سمت ٹھیک ہو رہی ہے، پنشن کا بوجھ کم کرنے کے لئے اصلاحات ہوں گی۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ریونیو بڑھائیں گے اور حکومتی اخراجات کم کریں گے۔ پنشن اصلاحات تمام اداروں پر لاگو کی جائیں گی۔ پنشن کا بوجھ کم کرنے اور سروس کا دورانیہ بڑھانے پر حتمی تجاویز سے آگاہ کیا جائے گا۔
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات ہوں گی تو اگلے آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ تمام فیصلوں پر سب کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔
وزیرقانون نے واضح کیا کہ ٹیکس اصلاحات پر قانون سازی اپوزیشن کی مشاورت سے کی گئی۔