اسرائیل اور اسلامی جہاد تحریک کے درمیان جنگ بندی

اسرائیل اور اسلامی جہاد تحریک کے درمیان جنگ بندی
اسرائیلی فوج اور اسلامی جہاد تحریک کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ جنگ بندی دونوں فریقوں کے درمیان کئی دنوں تک جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد پیر کی علی الصبح عمل میں آئی۔ اسرائیلی فوج نے اسلامی جہاد تحریک سے وابستہ خان یونس میں ہٹین کے مقام پر آخری حملہ کیا۔ جنگ بندی کے سپانسر مصر نے ایک بیان میں جامع جنگ بندی کی ضرورت اور دو قیدیوں خالد عودہ اور بسام السعدی کی رہائی کے لیے کام کرنے کے عزم کی تصدیق کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور غزہ میں جہاد تحریک کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ اس پر مکمل عملدرآمد کریں۔ بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن نے گذشتہ تین دنوں میں اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی اور خطے کے مختلف ممالک کے حکام کے ساتھ "تنازعے کے فوری حل کی حوصلہ افزائی کے لیے" کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم تمام فریقین سے جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کرنے اور غزہ میں ایندھن اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے بھی غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس حوالے سے ذمہ دار کون ہے۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ایک المیہ ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔