برطانیہ میں ہونے والے فسادات میں لاہور کا نوجوان ملوث نکلا

برطانیہ میں ہونے والے فسادات میں لاہور کا نوجوان ملوث نکلا
کیپشن: برطانیہ میں ہونے والے فسادات میں لاہور کا نوجوان ملوث نکلا

ویب ڈیسک: برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے دعوی کیا ہے کہ برطانیہ میں ہونیوالے حالیہ فسادات بھڑکانے میں   لاہور کے ایک نوجوان، نووا سکوٹیا کا ایک ہاکی پلئیراور امریکا، ٹیکساس کا ایک شہری ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان سب کا تعلق چینل 3 ناؤ نامی اس ویب سائٹ سے ہے جس کی خبر میں برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ شہر میں تین بچیوں کے 17 سالہ قاتل کا جھوٹا نام سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد انتہا پسندوں کے ہنگاموں کا آغاز ہوا۔ 

اسی ویب سائٹ نے یہ غلط دعوی بھی کیا تھا کہ حملہ آور پناہ گزین ہے جو ایک سال قبل غیر قانونی طریقے سے کشتی کے ذریعے برطانیہ پہنچا تھا۔

دیگر ذرائع سے ایسی غلط اطلاعات کہ حملہ آور مسلمان تھا بھی ہنگاموں کی وجہ بنیں جن کے دوران مسلمان آبادی سمیت مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ 

بی بی سی نے اس ویب سائٹ سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کی نشان دہی کرنے کے بعد ان کے دوستوں اور ساتھیوں سے بات کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ افراد حقیقت میں وجود رکھتے ہیں۔

ویب سائٹ ’’ چینل تھری ناؤ’’ دراصل سوشل میڈیا پر جرائم کی خبریں شائع کرکے  پیسے بنا رہی ہے تاہم ویب سائٹ پر غلط معلومات کا روس سے کوئی تعلق نہیں۔

فرحان لاہور سے ویب سائٹ سے کیسے جڑا؟

انوسٹی گیٹنگ جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نووا سکوٹیا کے ہاکی کھلاڑی جیمز کا نام اور تصویر ملی جس کے بعد فیس بک پر ان کا اکاؤنٹ تلاش کیا گیا جہاں ان کے چار آن لائن دوستوں میں سے ایک کا نام فرحان تھا۔ فرحان کے فیس بک اکاؤنٹ کے مطابق وہ اس ویب سائٹ، چینل 3 ناؤ کے لیے بطور صحافی کام کرتے ہیں اور لاہورکے رہائشی ہیں۔

چینل کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹیکساس امریکا کے رہائشی کیون کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ کا ہیڈکوارٹر امریکا میں ہے جبکہ اس ویب سائٹ کے لیے پاکستان، انڈیا، امریکہ اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 30 سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں جن کی خدمات فری لانسر ویب سائٹ کی مدد سے حاصل کی گئیں۔

پاکستان کی خبریں چینل 3 ناؤ پر کیسے پہنچیں؟

چینل 3 ناؤ کے جھوٹے دعووں کے بعد اس پر روس کی ریاست سے منسلک ہونے کا الزام بھی لگا تھا لیکن کیون کا دعوی ہے کہ یہ ویب سائٹ پہلے ایک روسی زبان کا چینل ہوا کرتا تھا جس کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ کچھ عرصہ قبل اس چینل پر پاکستان سے متعلقہ مواد شائع ہونے لگا تھا جہاں فرحان رہتے ہیں اور خود ویب سائٹ کے مطابق اس کے لیے کام کرنے والوں کا بھی پاکستان سے تعلق ہے۔

چینل 3 ناؤ  کے پیجز اور چینل معطل

ساؤتھ پورٹ کی خبر شائع کرنے کے بعد کیون کے مطابق ویب سائٹ کا یو ٹیوب چینل اور متعدد فیس بک پیج معطل ہو چکے ہیں تاہم ایکس اکاؤنٹ فعال ہے۔

  ویب سائٹ نے پیسہ کیسے بنایا ؟

 سماجی رابطے کی سائٹ ایکس  پرتقریبا پانچ لاکھ صارفین یا فالوورز رکھنے والے لوگوں کے مطابق اگر ان کا مواد 10 لاکھ لوگ دیکھیں تو وہ صرف اس پوسٹ سے 10 سے 20 ڈالر کما لیتے ہیں۔ ایسے میں بہت سے لوگ جو غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، ان کی ہر انفرادی پوسٹ کو دیکھنے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ تھی جس کو کئی بار شیئر بھی کیا گیا۔

ایکس کے علاوہ دیگر کمپنیاں بھی صارفین کو پیسہ کمانے کا موقع دیتی ہیں لیکن یو ٹیوب، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سمیت فیس بک نے ماضی میں ایسے اکاوئنٹس کو معطل کیا ہے یا ان کی آمدن کو روکا ہے جو غلط معلومات کے بارے میں ان کے ضابطوں کی خاف ورزی کرتے ہیں۔ ایکس نے اب تک ایسے کوئی ضوابط نہیں بنائے۔

Watch Live Public News