مری: (ویب ڈیسک) مری میں شدید برفانی طوفان سے ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے تصدیق کی ہے کہ لگ بھگ 16 سے 19 لوگ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مقامی افراد شدید ٹریفک جام سے مجبور ہو کر لوگ اپنی گاڑیاں روڈ پر چھوڑ کر چلے گئے، جبکہ ہزاروں سیاحوں نے رات سڑک پر گزاری۔ برف باری میں پھنسے سیاحوں نے مدد کے لئے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات جاری کئے۔ ایمبولینس، سیکیورٹی گاڑیوں اور فائر بریگیڈز کو الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے۔ ان علاقوں میں انتظامیہ نے وارننگ دی ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے بچنے کے لئے شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ https://twitter.com/RadioPakistan/status/1479706911310233600?s=20 واضح رہے کہ مری میں اس وقت سیاحوں کی بڑی تعداد ویک اینڈ پر برفباری کا نظارہ کرنے پہنچ گئی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات میں داخل ہوئیں، جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ فیملیز گاڑیوں میں محصور ہوکر رہ گئیں۔ شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔ https://twitter.com/PSFAERO/status/1479707766633549824?s=20 مری میں مسلسل بارش اور شدید برفباری اور ہنگامی موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کے لئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ https://twitter.com/ShkhRasheed/status/1479685505960734720?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1479685505960734720%7Ctwgr%5Ehb_0_7%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F274111- برف میں پھنسے ہوئے لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا نہ ہونے کے برابر ہیں اور ادویات کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ شدید برف باری کے باعث ہزارہ موٹر وے کوزہ بانڈہ سے بٹل تک بند کر دی گئی ہے۔ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہونے لگا ہے۔ برف باری کے خوبصورت مناظر دیکھنے مری پہنچنے والے بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں۔ https://twitter.com/HummaSaif/status/1479706685849624576?s=20 ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل دی جا چکی ہیں جو مری میں سیاحوں کی مدد میں مصروف ہیں۔ مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔ https://twitter.com/AAhsan11/status/1479529552661696512?s=20 وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ شدید برفباری کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد مری اور گلیات پہنچی ہے۔ گذشتہ روز سے ہی انتظامیہ، پولیس اور دیگر ادارے ٹریفک بحال کرنے کی کوشش میں لگے رہے لیکن عوام کی اتنی بڑی تعداد ہے کہ ابھی تک راستہ کھولنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ https://twitter.com/joyiatahir_/status/1479709197445091330?s=20 شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ سیاحوں کو نکالنے کے لیے سول آرمڈ فورسز کی مدد طلب کر رہے ہیں جبکہ مری کے مقامی افراد سے بھی اپیل ہے کہ سخت سردی میں گاڑیوں میں پھنسے لوگوں کو کمبل اور دیگر ضروری اشیا فراہم کریں۔ https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1479675899536683012?s=20 ادھر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ بالائی علاقوں کی سیر کا پلان کچھ دنوں کیلئے مؤخر کردیں۔ مری اور دیگر بالائی مقامات کیلئے ایک جم غفیر رواں دواں ہے۔ لاکھوں گاڑیاں ان علاقوں کی طرف جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کیلئے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن بن گیا ہے۔ محمکہ موسمیات کے مطابق مری میں اب تک 43 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ جب کہ برفباری کا سلسلہ آئندہ چوبیس گھنٹے مزید جاری رہے گا۔ مری میں شدید برفانی طوفان اور 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ https://twitter.com/UsmanAKBuzdar/status/1479710365206257665?s=20 وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے مری کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لئے دے دیا۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موسم بہتر ہوتے ہی ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا۔ مری کی صورتحال کے تناظر میں تمام اداروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ پولیس، انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور ہسپتالوں میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ریلیف کمشنر، ڈی جی ریسکیو 1122 اور ڈی جی پی ڈی ایم کو ریسکیو سرگرمیوں کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ آفت زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنا پہلی ترجیح ہے۔ مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ https://twitter.com/GovtofPunjabPK/status/1479716900514910210?s=20 انہوں نے بتایا کہ ڈی جی ریسکیو 1122 کو فوری طور پر مری جا کر ریسکیو آپریشن کو لیڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سنو کٹر اور ضروری مشینری راولپنڈی اور دیگر شہروں سے مری بھجوائی گئی ہے۔ سیاحوں کی زندگیاں سب سے اہم ہیں۔ سیاحوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ضروری امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔ سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ شدید برف باری سے جاں بحق ہونے کے واقعات پر دلی رنج ہوا ہے۔ ان افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ امدادی سرگرمیوں کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔