ان کا کہنا تھا کہ جب تک عوام ساتھ نہ ہو معاشی اقتصادی مسائل حل نہیں ہو سکتے، جو قرضہ عوام نے ادا کرنا ہے اس پر بھنگڑا اور دھمال ڈالنے والے شرم سے ڈوب مریں، ہمیں ہمارے سارے دوست سمجھا رہے کہ اپنے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کریں تب ہی ملک میں مالی معاشی اقتصادی استحکام آئے گا۔ شیخ رشید نے کہا کہ جس اسمبلی کو پولیس تالے لگائے آئین اور قانون دم توڑ جائیں عدلیہ کا فیصلہ مانا نہ جائے لوگوں کو گھروں سے اٹھایا جائے وہاں جمہوری عمارتیں زمین بوس ہو جاتی ہیں، لوگوں کے لیے سسک سسک کر مرنے یا جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا حق چھینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہتا۔ انہوں نے لکھا کہ اگر ہم قرضوں کی ری شیڈولنگ وقت پر نہ کر واسکے تو ڈیفالٹ کی تلوار ہمارے سر پر لٹکتی رہے گی، آج کے حالات و واقعات اور اس طرح کے معاشی حالات میں ملک چلانا آسان نہیں، عوام کے لئے ریلیف نہیں تکلیف ہی تکلیف ہے۔12جولائی سے پہلے آئی ایم ایف بڑی پارٹیوں سے یقین دہانیاں چاہتا ہے جس میں لوگوں کو ووٹ کا حق دینا بھی شامل ہے پاکستان کے معاشی مسائل کا حل سٹینڈ بائےمعاہدے سے نہیں ہوا عارضی ریلیف ملا ہے عوام کی تکلیف میں کمی نہیں ہوئی تین سال میں91 ارب ڈالر اور اس سال دسمبر تک 11 ارب ڈالر دینے…
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) July 8, 2023
راولپنڈی: سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں ملک چلانا آسان نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں شیخ رشید نے لکھا ہے کہ 12جولائی سے پہلے آئی ایم ایف بڑی پارٹیوں سے یقین دہانیاں چاہتا ہے جس میں لوگوں کو ووٹ کا حق دینا بھی شامل ہے، پاکستان کے معاشی مسائل کا حل سٹینڈ بائےمعاہدے سے نہیں ہوا ہے یہ صرف عارضی ریلیف ملا ہے، عوام کی تکلیف میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں 91 ارب امریکی ڈالر اور اس برس دسمبر تک 11 ارب ڈالر دینے ہیں، صفر گروتھ ہے، نہ ایکسپورٹ بڑھی اور نہ ہی ترسیلات بڑھیں صرف مہنگائی اور بے روزگاری میں ہی اضافہ ہوا ہے، اس لیے 9 ماہ میں موجودہ نگران اور آنے والی تینوں حکومتوں کے لیے سیاسی عذاب اور امتحان ہوگا، اصل گھمبیر اور سنگین مسائل ابھی موجود ہیں۔