ویب ڈیسک: وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
حوالدار ناصر محمود شہید انتہائی نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطنِ عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔ حوالدار ناصر محمود شہید نے 14 جولائی 2020 کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں دفاع وطن میں جامِ شہادت نوش کیا۔ حوالدار ناصر محمود شہید نے سوگواران میں والد، بیوہ اور بچے چھوڑے۔ حوالدار ناصر محمود کا تعلق ضلع راولپنڈی سے ہے۔
شہید حوالدار ناصر محمود کے والد نے اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا بہت اچھے اخلاق کا مالک تھا،میرا بیٹا ہم سے اور اپنے بچوں سے بہت پیار کرتا تھا،جب مجھے اپنے بیٹے کی شہادت کی خبر موصول ہوئی تو ایسے لگا جیسے مجھ پرقیامت طاری ہو گئی۔ میرے بیٹے کے ساتھ میرا تعلق ایسا تھا جیسے دوست ہوتے ہوں۔
ان کے والد نے بتایا کہ میرے بیٹے کو اپنے ملک سے بہت پیار تھا اور وہ ہر وقت ملک کے دفاع کا عزم رکھتا تھا۔ قوم کے لیے میرا پیغام ہے کہ وہ اپنے شہداء کے ساتھ ہمہ وقت کھڑے رہیں اور انکا احترام کریں۔ شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے ہم رات کو سکون کی نیند سوتے ہیں۔ میرا پاک فوج کے جوانوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ دشمن عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور اپنے ملک کادفاع کریں۔
حوالدار ناصر محمود شہید کی بیوہ نے کہا کہ مجھے اپنے شوہر کی شہادت پر فخر ہے ، انہوں نے اپنی جان اس ملک کے لیے قربان کی۔ آخری بار وہ عید پر ہمارے ساتھ تھے اور ہم نے وہ عید بہت جوش و خروش سے منائی تھی۔ جب مجھے اپنے شوہر کی شہادت کا پتہ چلا تو میرے پیروں تلے زمین نکل گئی، جب خبر سنی تو مجھے ان کی شہادت کا بالکل یقین نہیں آیا اور ایسے لگا جیسے میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں۔
ان کا مزید کہا تھا کہ میرے شوہر کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ ملک کے دفاع میں شہید ہوں۔ جب ہم کہیں جاتے ہیں توان کی شہادت کی وجہ سے آج بھی ہمیں بہت عزت اور احترام ملتا ہے ۔ پاک فوج نے ان کی شہادت کے بعد ہمارا بہت خیال رکھا اور آج بھی ہم شہید کی فیملی کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔ میرے شوہر کی شہادت اللہ کی طرف سے بہت بڑا اعزاز ہے جو اللہ نے ہمیں عطا کیا۔میرے شوہر کی شہادت ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کیونکہ یہ رتبہ ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتا۔میرا پاکستانی قوم کے لیے پیغام ہے کہ اپنے شہداء کی قربانیوں کی قدر کریں کیونکہ ان کی قربانیوں کی وجہ سے ہمارا ملک قائم ہے۔
حوالدار ناصر محمود شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ میرا بھائی میرا بہت اچھا دوست تھا اور ہم بہت محبت سے ساتھ رہتے تھے۔ جب مجھے بھائی کی شہادت کی خبر ملی تو میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ انہوں نے اپنا اگلہ جہاں سنوار لیا۔ میرا بھائی میرے دل میں بستا ہے کیونکہ اس نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔
شہید کی بیٹی نے کہا کہ جب میں اپنے دوستوں کے والدین کو دیکھتی ہوں تو مجھے اپنے والد کی بہت یاد آتی ہے۔ بابا ہمیں بہت اچھی باتیں سکھاتے تھے اور ہمیشہ سچ بولنا سکھاتے تھے۔ جب میں اکیلی ہوتی ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے جیسے بابا میرے ساتھ ہیں۔
حوالدار ناصر محمود شہید کی بہن نے بتایا کہ مجھے اپنے بھائی کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے مگر مجھے فخر ہے کہ میں شہید کی بہن ہوں۔ میرا بھائی ہمیں ہر وقت شہید ہونے کی دعا کا کہتا تھا۔
شہید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے بابا کی شہادت پر بہت فخر ہے اور میں بڑا ہو کر اپنے بابا کی طرح پاک فوج میں بھرتی ہو کر ملک و قوم کا دفاع کروں گا۔
ان کی بیٹی نے کہا کہ میں بڑی ہو کر ڈاکٹر بنوں گی اور اپنے بابا کا نام روشن کروں گی"
حوالدار ناصر محمود شہید کی شہادت ہماری آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔