ویب ڈیسک: انسانی حقوق کی ممتاز رہنما ماہ رنگ بلوچ نے پیر کی رات ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے نے انہیں بغیر کسی جائز اور قانونی جواز کے فلائٹ سے اتار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ماہ رنگ بلوچ نے بتایا کہ پیر کی رات جب فلائٹ ٹیک آف ہوئی تو ان کا پاسپورٹ ایف آئی اے کی ایک اہلکار نے لے لیا، جنہوں نے بقول ان کے شروع میں بہت اچھا، دوستانہ اور نرم رویہ اپنایا اورماہ رنگ کے مطابق افسر نے یہ بتانے کا وعدہ کیا کہ انہیں کیوں اتارا گیا تھا۔
ماہ رنگ کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے افسر نے بعد میں ان کا پاسپورٹ انہیں واپس دینے سے سے انکار کر دیا۔ ماہ رنگ نے اپنے ساتھ ایسا ہونے سلوک کرنے پر سندھ حکومت اور بلال بھٹو پر بھی تنقید کی۔
انہوں نے کہا،"مجھے جمہوریت کے چیمپئن ہونے کے دعویدار بلاول بھٹو زرداری کے آبائی صوبے سندھ میں نیویارک جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔‘‘
انہیں حکام نے روکنے کی وجوہات نہیں بتائیں نہ ہی ان کا نام ای سی ایل میں موجود ہے۔ ماہ رنگ ٹائم میگزین کی جانب سے دی جانے والی دعوت پر ایک تقریب میں جا رہی تھیں۔ رواں ہفتے ٹائم میگزین میں ماہ رنگ بلوچ کا نام دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
بلوچ رہنما ماہ رنگ بلوچ کی پریس کانفرنس
بلوچ رہنما ماہ رنگ بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میری کل کراچی سے نیو یارک کی فلائٹ تھی،ایف آئی اے کے ذمہ داران نے مجھے بتائے بغیر نے چلا گیا۔ایک گھنٹے بعد میرا پاسپورٹ واپس کیا گیا
سندھ پولیس نے میری گاڑی روکی،میرے ڈرائیور پر تشدد کیا گیا،ہم رات کے ایک بجے تک شاہراہِ پر کھڑی رہے،ہمارے لیے یہاں انسانی حقوق موجود نہیں ہیں۔
ماہ رنگ کا کہنا ہے کہ مجھے ائیر پورٹ پر 5 گھنٹے تک روکا گیا،یہ بلوچستان میں عام بلوچ کے ساتھ کس طرح کا سلوک کررہے ہوں گے،مجھے ایسے سوالات سن کر افسوس ہوتا ہے،اسلام آباد میں لانگ مارچ کیا،ہمیں وہاں مارا گیا،ہم مظلوم قومیں ہیں،ہم اس جواب نہیں دیں گے۔
ایچ آر سی پی
ایچ آر سی پی کے قاضی خضر نے کہا کہ ایچ آر سی پی ماہ رنگ بلوچ کو ائیر پورٹ پر روکنے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اگر ان کا نام ای سی ایل میں تھا تو انکو پہلے کیوں نہیں بتایا گیا،انسانی حقوق کے کارکنان کے ساتھ ریاست جو کچھ کرتی چلی آرہی ہے،بلوچستان کا حل سیاسی طور پر سیاسی جماعتوں کو نکالنا چاہیے۔