چیئرمین سینٹ نے 22 اپریل تک اپوزیشن لیڈر کا نام طلب کرلیا

چیئرمین سینٹ نے 22 اپریل تک اپوزیشن لیڈر کا نام طلب کرلیا

ویب ڈیسک: چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے 22 اپریل تک اپوزیشن لیڈر کا نام طلب کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آزاد امیدواروں کو بھی اپوزیشن یا حکومتی بینچوں میں شامل ہونے کے لیے 7 دنوں کی مہلت دے دی گئی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ 15 اپریل تک آزاد ارکان اپوزیشن یا حکومتی بینچوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔

چیئرمین سینٹ نے خیبرپختونخوا میں سینٹ الیکشن کروانے میں مدد کے لیے مشروط پیشکش بھی کر دی۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے سینٹ الیکشن کا مسئلہ حل کروا دیں گے لیکن اس کے لیے اپوزیشن کا تعاون درکار ہے۔

واضح رہے کہ سینیٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین اور مسلم لیگ ن کے سردار سید الخان کو ڈپٹی چیئرمین منتخب کیا ہے۔

سید یوسف رضا گیلانی اور سردار سید الخان کے مقابلے میں کسی نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کرائے تھے جس کے باعث دونوں امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔

اس سے قبل اسلام آباد میں جاری سینٹ کا اجلاس دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی ہو گیا ہے۔ اجلاس میں نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھا لیا ہے۔ 

وقفے کےبعد جب سینٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پریزائیڈنگ افسر اسحاق ڈار نے یوسف رضا گیلانی اور سید ال خان کے بلامقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کیا اور سید یوسف رضا گیلانی سے ان کے عہدے کا حلف لیا ۔ جس کےبعد نومنتخب چئیرمین یوسف رضا گیلانی نے مختصر خطاب کیا اور ڈپٹی چئیرمین سید ال خان سے حلف لیا۔ جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

 وزیراعظم شہبازشریف کی مبارکباد

 وزیر اعظم شہباز شریف نے یوسف رضا گیلانی کو چئیرمین سینیٹ اور سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کےانتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے تہنیتی پیغام میں مزید کہا ’امید ہے کہ آپ آئین کی سربلندی اور ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ امید ہے کہ آپ عوامی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے مؤثر قانون سازی میں بھر پور کردار ادا کریں گے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ’وفاقی اکائیوں کی مضبوطی اور جمہوری اقدار کی پاسداری کے لیے سینیٹ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔‘
 صدر آصف علی زرداری کا طلب کردہ سینیٹ اجلاس پریزائیڈنگ افسر اسحق ڈار کی زیر صدارت شروع ہوا تو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیٹر بھی ایوان بالا پہنچے، اور ان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن دوپہر ساڑھے 12 بجے ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےکاغذات کی اسکروٹنی سوا 11 بجے ہوگی لہٰذا کاغذات گیارہ بجے سے قبل سیکرٹری سینیٹ آفس میں جمع کرائیں۔

بیرسٹر علی طفر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل59 کہتا ہے کہ سینیٹ میں 96 ممبران اور ہر صوبے سے 26 سینیٹرز ہونے چاہئیں، جبکہ آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ آرٹیکل 59 کے مطابق جب باضابطہ سینیٹ کی تشکیل ہوجاتی ہے تب ہی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔ میری التجا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس معطل کیا جائے اور تب تک کیا جائے جب تک خیبرپختونخوا میں الیکشنز نہیں ہوجاتے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سینیٹ کے سال کا نیا آغاز ہے، پاکستان کی حفاظت کرنا ہمارے لیے مقدم ہے۔ایک صوبہ اس وقت تفاوت کا شکار ہے، سینیٹ کا ایک اکائی یہاں موجود نہیں تو یہ الیکشن درست نہیں، ان کے ممبران کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایوان سب کا ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، الیکشن ہوجائیں گے لیکن اگر آج ملتوی ہوجائیں تو کیا قباحت ہے؟ اگر یہ ہوگئے تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ یہ بھی غیر قانونی ہیں، ہمیں اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ حلف لینے سے پہلے سینیٹرز کو اظہار خیال کی اجازت نہیں ہوتی، آئینی مینڈیٹ کے باوجود پی ٹی آئی سینیٹرز کو بولنےکاموقع دیا گیا، آرٹیکل 60 میں سب کچھ واضح ہے، آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ ایوان کی باضابطہ تشکیل کے بعد پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں الیکشن کسی قدرتی آفت پر ملتوی نہیں ہوئے ہیں، وہاں پہ مخصوص نشستوں پر جو ممبر منتخب تھے انہیں حلف لینا تھا، وزیر اعلیٰ نے سیسش بلانا تھا اور اسپیکر نے حلف لینا تھا مگر یہ نہیں ہوا، منتخب ممبران نے اس پر پشاور ہائیکورٹ نے حلف لینا کا کہا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑایا، اسی پر الیکشن کمیشن نے حلف نا ہونے کی وجہ سے ہی انتخابات ملتوی کیے۔

بعد ازاں نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا، تحریک انصاف کے اراکین نے اس موقع پر ایوان میں احتجاج کیا۔

سینیٹر اسحق ڈار نے حلف اٹھانے والے تمام سینیٹرز کومبارکباد پیش کی، حلف اٹھانے والے سینیٹرز نے اپنے نام کے آگے دستخط کیے۔تاہم2  منتخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین وڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے آج ہونے والے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ سینیٹ میں 24 نشستوں کے ساتھ پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے جب کہ پی ٹی آئی اور (ن) لیگ بالترتیب 19، 19 سینیٹرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، اے این پی اور ایم کیو ایم کے 3،3 ارکان ہیں۔