سانحہ مری بارے میں چشم کشا انکشافات سامنےآگئے

سانحہ مری بارے میں چشم کشا انکشافات سامنےآگئے
مری ( پبلک نیوز) نااہلی، لاپرواہی اور بے حسی دو درجن کے قریب انسانی جانیں لے گئی۔ سانحہ مری بارے چشم کشا انکشافات پبلک ہوگئے ۔ انکشافات کے مطابق حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے برفباری کے لیے مرتب کر دہ ایس او پیز نظر انداز کرنا سانحے کی وجہ بنا۔ ایس او پیز برفباری کی صورت میں مری اور نواح کے انتظامات بارے اعلیٰ سطح اجلاس میں مرتب کیے گئے تھے۔ اجلاس کی دستاویزات کے مطابق گاڑیوں بشمول بسیں مری ٹول پلازے سے سترہ میل دور پارک کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ مال روڈ، جھیکا گلی، کلہڈانہ چوک، سنی بنک بازار کو ممنوع علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹریفک پولیس ممنوع علاقوں سے پارکنگ ختم کرنے کی ذمہ دار تھی۔ محکمہ ہائی وے، میونسپل کارپوریشن سمیت اداروں کو برف ہٹانے اور سڑکیں صاف رکھنے کے مختلف ٹاسک سونپے گئے تھے لیکن بالکل اس کے برعکس ہوا۔ زمینی حقائق کے مطابق صرف سنی بنک اور جھیکا گلی کے دو پوائنٹس پر ریسکیو اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ حادثے کا شکار ہونے والے علاقے کلہڈانہ کو ریسکیو ایمرجنسی پلان کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔ اس لیے کلڈانہ میں پیشگی طور پر کوئی ریسکیو اہلکار موجود نہیں تھا۔ حکومت پنجاب کو پیش کردہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مری اور گرد و نواح میں موجود سڑکو‍ں کی گزشتہ دو برس سے جامع مرمت نہیں کی گئی تھی اور گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ کچھ مرکزی مقامات پر پھسلن ختم کرنے کو مشینری موجود نہیں تھی۔ مری کے مختلف علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز چھوڑ کر گاڑیوں میں رہنے کو ترجیح دی۔ رپورٹ کے مطابق مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازا موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جاسکتیں۔ صبح 8 بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔