ویب ڈیسک :طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے دھوکہ دہی کی سازش کے فوجداری الزام میں جرم قبول کرنے اور 243.6 ملین ڈالر(24 کروڑ 36 لاکھ ڈالر) کا جرمانہ ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے، یہ بات امریکی حکومت نے اتوار کو ایک کورٹ فائلنگ میں کہی۔ محکمہ انصاف کی تحقیقات عدالت میں دائر کیے گئے737 MAX کے دو مہلک حادثوں کے کیس سے متعلق تھیں۔
پلی ڈیل یا معاہدہ، جس کے لیے جج کی منظوری درکار ہوتی ہے، طیارہ ساز کمپنی کو انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں پانچ ماہ کے عرصے کے دوران ہونے والے ان دو حادثوں کے لیےمجرم قرار دے گی جن میں 346 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس فیصلے کو متاثرین کے خاندانوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے جو چاہتے تھے کہ بوئنگ مقدمے کا سامنا کرے اور اسے سخت مالی نتائج بھگتنے پڑیں۔
ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی بوئنگ کے میکس 737 ماڈل کے طیاروں کو پیش آنے والے حادثوں کے متاثرہ خاندانوں نے جون کے وسط میں امریکی حکام سے کہا تھا کہ وہ کمپنی پر 24 ارب 80 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کریں۔
امریکی کانگریس کے پینل میں سماعت کے دوران موجود متاثرہ خاندانوں کے افراد نے ہلاک شدگان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
ان خاندانوں کے وکیل پال کیسیل نے امریکی محکمۂ انصاف کو ایک خط میں لکھا تھا کہ بوئنگ کمپنی کا جرم "امریکی تاریخ کا سب سے مہلک کارپوریٹ جرم" ہے۔
اس مطالبے سے ایک روز قبل بوئنگ کے سی ای او ڈیو کالہون کی جانب سے کمپنی کے حفاظتی مسائل کی سنگینی کو تسلیم کیا گیا تھا۔
بوئنگ 737 طیارے، 2018 اور 2019 میں انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں ہلاکت خیز حادثوں کا شکار ہوئے تھے جن میں 346 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کیتھرین برتھٹ نے، جنہوں نے 2019 میں ایتھوپیا ایئر لائنز کے 737 MAX 8 طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں اپنی بیٹی کیملی کو کھویا تھا، کہا کہ یہ معاہدہ "کمزوری اور متاثرہ خاندانوں اور عوامی مفادات کے لیے ایک واضح توہین" کا عکاس ہے۔
اپنے وکلاء کی جانب سے شئیر کیے جانے والے ایک بیان میں کیتھرین برتھٹ نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ واقعات میں خطرناک حد تک اضافے کے باوجود محکمۂ انصاف کے "کان بند کرلینے" کا مظہر ہے۔
بوئنگ کو مجرم قرار دینے کے لیے محکمہ انصاف (DOJ) کے دباؤ نے بوئنگ کے خلاف جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ ایک علیحدہ واقعے میں جنوری میں پروازکے دوران ایک دھماکے نے کمپنی کی طیارہ ساز ی میں مسلسل جاری حفاظت اور معیار کے مسائل کو بے نقاب کیا تھا۔
ایک پلی ڈیل ممکنہ طور پر کمپنی کی محکمہ دفاع اور ناسا سے منافع بخش سرکاری معاہدےحاصل کرنے کی صلاحیت کو خطرے میں ڈالتی ہے۔ اگرچہ وہ استثنیٰ حاصل کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔
تاہم یہ ڈیل بوئنگ کو ایک متنازعہ ٹرائل سے بچاتی ہے جس سے کمپنی کے فیصلوں کو دونوں مہلک حادثوں سے پہلے بھی زیادہ عوامی جانچ پڑتال کے لیے بے نقاب کیا جا سکتا تھا۔۔
بوئنگ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اس نے " محکمہ انصاف کے ساتھ ایک قرارداد کی شرائط پر اصولی طور پر ایک معاہدہ کیا ہے۔"
معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، طیارہ ساز کمپنی نے سیکیورٹی اور عمل درآمد کے پروگراموں کو فروغ دینے کے لیے اگلے تین سال میں کم از کم ساڑھے 45 کروڑ ڈالر خرچ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کورٹ فائلنگ میں کہا گیا ہے کہ بوئنگ کے بورڈ کو حادثوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کرنی ہوگی۔
اس معاہدے میں ایک غیر جانبدار مانیٹر کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، جسے کمپنی کی جانب سے احکامات کی تعمیل کی نگرانی کے لیے عوامی طور پر سالانہ پیش رفت کی رپورٹیں فائل کرنا ہوں گی۔ بوئنگ کمپنی نگرانی کی تین سال کی مدت کے دوران پروبیشن پر رہے گی۔
متاثرہ خاندانوں میں سے کچھ کے وکلاء نے کہا کہ انہوں نے اس معاہدے کو مسترد کرنے کے لیے جج ریڈ او کونر پر دباؤ ڈالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
عدالت میں دائر کی گئی ایک علیحدہ دستاویز میں، انہوں نے فروری 2023 کے فیصلے میں او کونر کے بیان کا حوالہ دیا جس مین کہا گیا تھا، " بوئنگ کے جرم کو مناسب طور پر امریکی تاریخ کا سب سے مہلک کارپوریٹ جرم سمجھا جا سکتا ہے۔"
کرینڈلر اینڈ کرینڈلر ایل ایل پی کے وکیل ایرن ایپل بام نے کہا کہ یہ معاہدہ "کلائی پر تھپڑ"لگانے کے مترادف ہے۔