ویب ڈیسک: شامی صدر بشارالاسد کا طیارہ لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد کے فرار ہونے کی خبریں زیر گردش تھیں،اب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ دمشق سے فرار ہونے کے لیے جس طیارے پر سوار ہوئے وہ کہیں گر کر تباہ ہوگیا۔
مخلتف ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا کہ شام سے فرار ہونیوالے شامی صدر بشار الاسد کا جیٹ طیارہ IL-76 حادثے کا شکار ہوگیا۔ شام میں باغیوں کے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے ساتھ صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے تھے۔
عالمی میڈیا کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد کو لے جانیوالا IL-76 دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پہلے ٹیک آف کرنے کے بعد یا تو گر کر تباہ ہو گیا ہے یا حمص کے مغرب میں ہنگامی لینڈنگ کر چکا ہے۔ جس کے بعد سوار افراد کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے۔
دنیا کی مختلف پروازوں کو ٹریک کرنے والی فلائٹ ٹریڈر 24 ویب سائٹ کے مطابق شامی ایئرلائن کا ایک طیارہ دمشق ہوائی اڈے سے اسی وقت روانہ ہوا جب باغی فوجیوں نے شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ طیارہ شام کے ساحل کی طرف جا رہا تھا۔
تاہم طیارے نے اچانک اپنا رخ بدلا اور چند منٹوں کے لیے دوسری سمت کی طرف جانے لگا۔ بعد ازاں کچھ ہی دیر بعد یہ حمص شہر کے قریب ریڈار سے غائب ہو گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پرواز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ طیارہ غائب ہونے سے قبل تیز رفتار کے ساتھ اونچائی سے زمین پر گرا۔ یہ تاحال واضح نہیں ہے کہ طیارے آخر گیا کہاں۔ لیکن شامی صدر کی پرواز کے راستے میں اچانک تبدیلی اور سگنل اچانک غائب ہونے سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یا تو انہیں حملے میں مار دیا گیا یا ان کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ طیارہ شام کے شہر لطاکیہ میں ایک روسی ایئربیس کی طرف جا رہا تھا، جسے اسد کے لیے محفوظ مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایئربیس روسی افواج کے زیر کنٹرول ہے اور شام کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں باغیوں نے قبضہ نہیں کیا۔ تاہم اس حوالے سے حکام کی جانب سے تاحال تصدیق سامنے نہیں آئی۔
دوسری جانب ترک میڈیا نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ طیارہ مبینہ طور پر گر کر تباہ ہوا، شاید اسے باغیوں نے مار گرایا، کیونکہ ان کے پاس طیارہ شکن نظام بہت زیادہ ہے، شامی فوج نے اپنا سب کچھ چھوڑ دیا۔ ایک ورژن یہ بھی ہے کہ ہوائی جہاز نے ٹرانسپونڈر کو بند کر دیا تاکہ اسے ٹریک نہ کیا جا سکے۔ اس وقت طیارہ گرنے کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی لیکن اس کی تردید بھی نہیں کی جا رہی۔