ویب ڈیسک: لاہورکے علاقے گارڈن ٹاؤن کی ٹک شاپ میں ملازم پرلڑکیوں کے تشدد کاواقعہ،پولیس نے واقعے کی ازسرنوتفتیش شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق تینوں لڑکیوں اورمتاثرہ لڑکےنے ایس پی ماڈل ٹاؤن کوبیان ریکارڈکرادیا۔یوسف نے لڑکیوں کیخلاف قانونی کارروائی کی درخواست دے دی۔
متاثرہ لڑکےیوسف نے کے بیان کے مطابق لڑکیوں کو دیکھ کر کوئی بات نہیں کی،اپنے ساتھی ورکرکےساتھ مذاق پرہنس رہا تھا، لڑکیوں نے ہنسنے پرہراساں کرنےکاالزام لگاکرتشدد کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فریقین کےبیانات ریکارڈ کرکےتفتیش جاری ہے،حقائق کی روشنی میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں رہنما پاکستان تحریک انصاف شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور میں تین لڑکیوں کی ایک لڑکے پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر کہا کہ ویڈیو سے متعلق شعیب شاہین کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی گئی تھی،میری ایک ہی بیٹی ہے جو کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم ہے، پٹواری شرم سے عاری ہوچکے ہیں،یہ حکومت بھی شرم سے عاری ہے،یہ حکومت ڈاکہ زنی کی بنیاد پر وجود میں آئی۔
شعیب شاہین نے کہا کہ پٹن کی رپورٹ کے مطابق جعلی فارم 45 ہاتھ سے لکھ کر دیے گئے،ان کو شرم آنی چاہیے ، یہ تحقیق ہی کر لیتے،میرا اس سے کوئی واستہ نہیں،یہ ویڈیو کو اٹھا کر میرے خاطے میں ڈال رہے ہیں،جو جو اس میں ملوث ہے میں اس کو 50 کروڑہرجانے کا نوٹس بھیجوں گا،میرا اور میری بیٹی کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔
یادر ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ انسٹا گرام پر شئیر ہونے والی ایک ویڈیو میں گارڈن ٹاؤن کی ایک بیکری میں سیلزمین پربظاہر لاہور کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی تین لڑکیاں تشدد کررہی ہیں۔
ذرائع کادعوی ہے کہ مذکورہ لڑکیوں میں سے ایک لڑکی شعیب شاہین کی بیٹی ہے تاہم شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے اس امرکی تردید کی ہے ۔ لڑکیوں نےبعد ازا ں ہراسمنٹ کی ایف آئی آر کٹوانے کے لئے درخواست دی جسے علاقہ پولیس نے تفتیش کے بعد غلط قراردیا اور مسترد کردیا ۔
پولیس کاکہنا ہے کہ سیلزمین کی جانب سے درخواست آنے پر لڑکیوں کے خلاف ایف آئی آر کاٹیں گے۔