ویب ڈیسک :ایران کی ایک عدالت نے معروف ایرانی ہدایت کار محمد رسولوف کو 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان کی نئی فلم’’ دی سیڈ آف سیکرڈفگ ’’ کانز فلم فیسٹیول کے مقابلے میں شامل کی جائے گی۔
متعدد بین الاقوامی فلمی میلوں میں ایوارڈز حاصل کرنے والے ہدایت کارکے وکیل بابک پاکنیا نے "ایکس" پلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں بتایا کہ ان کے موکل کو کوڑے مارنے، جرمانے اور جائیداد ضبط کرنے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
پاکنیا نے مزید کہا کہ عدالت نے 8 سال قید کی سزا سنائی، جن میں سے 5 قابل معطل سزا کے شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے تاہم اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کی۔
فلم میگزین ’’ ورائٹی ’’ کے مطابق ایرانی حکام نے ہدایت کار محمد رسولوف پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ فلم ’’ دی سیڈ آف سیکرڈفگ ’’ کانز فلم فیسٹول سے واپس لے لیں ۔ حکام نے فلم کے پروڈیوسرز اور اداکاروں کو طلب کرکے ان سے پوچھ گچھ کی اور انہیں ہراساں کیا تھاجبکہ ان کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
باون سالہ محمد رسولوف کو جولائی 2022ء میں جنوب مغربی ایران میں اسی سال مئی میں ایک رہائشی عمارت کے گرنے کے بعد پھوٹ پڑنے والے مظاہروں کی حوصلہ افزائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان مظاہروں میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس واقعے کے بعد رسولوف کی سربراہی میں ایرانی ڈائریکٹرز کے ایک گروپ نے ایک کھلا خط شائع کیا جس میں انہوں نے سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ حکام کی "بدعنوانی" اور "نااہلیت" کے خلاف قومی عدم اطمینان کے پیش نظر "اپنے ہتھیار ڈال دیں"۔
فرانس کے جنوب میں 14 مئی سے شروع ہونے والے کانز فلم فیسٹیول کے 77 ویں ایڈیشن میں رسولوف کی نئی فلم "دی سیڈ آف سیکرڈ فِگ " کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
رسولوف نے 2020 میں برلن فلم فیسٹیول میں اپنی سزائے موت مخالف فلم "نو ڈیول" کے لیے گولڈن بیئر جیتا تھا۔
انہیں 2023 میں کانز فلم فیسٹیول میں جیوری کے رکن کے طور پر مدعو کیا گیا تھا، لیکن سفری پابندی کی وجہ سے وہ شرکت کرنے نہیں کرسکے۔