نیشنل ایکشن پلان اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی

نیشنل ایکشن پلان اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر اہم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید شریک ہوئے۔ نیشنل ایکشن پلان اجلاس میں امریکی سی آئی اے سربراہ کے دورہ کا تذکرہ نہ ہو سکا۔ اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان کا باضابطہ سیکریٹریٹ بنانے کی منظوری دے دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کرائسز انفارمیشن سنٹر کے امورنیشنل ایکشن پلان سیکریٹریٹ میں چلائے جائیں گے۔ طورخم بارڈر، چمن بارڈر، اسلام آباد ایئرپورٹ اور نور خان ائیر بیس سے پاکستان آنے اور جانے والوں کا ڈیٹا پیش کیا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ چمن سے غیر قانونی داخل ہونے والے افغانیوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ غیر قانونی داخل ہونے والوں کو واپس بھیجنے تک بلوچستان میں رکھا جائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان کے20 نکات کو کم کر کے 14 میں ضم کیا گیا، ایک ایک پوائنٹ زیر بحث آیا۔ اجلاس میں دہشتگردی، انتہا پسندی، مدرسہ ریفارمز، مدارس کا نصاب اور سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ سول اور عسکری اداروں کے حکام نے افغانستان سے پاکستان آنے والوں کی تفیصلات پیش کیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ بھر میں سکیورٹی صورتحال اور امن و امان کے اقدامات پر بریفنگ دی۔ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے امن و امان اور پلان پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم کی نیشنل ایکشن پلان کےتمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، چاروں چیف سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر اطلاعات فواد چودھری نے شرکت کی جبکہ چاروں صوبوں کے آئی جیز اور چیف سیکریٹریز نے سکیورٹی سے متعلق آگاہ گیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔