کورونا کا خطرہ، وزیراعظم نے این سی او سی کو بحال کردیا

کورونا کا خطرہ، وزیراعظم نے این سی او سی کو بحال کردیا
وزیراعظم شہباز شریف نے کورونا وائرس کی قسم اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کو بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت قومی صحت سے موجودہ صورت حال کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں عالمی وبا کورونا وائرس کے خطرات ابھی تک منڈلا رہے ہیں۔ پاکستانیوں کیلئے بری خبر ہے کہ یہاں بھی اس موذی مرض کی نئی قسم آ چکی ہے۔ عوام کو سخت اور لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کا سامنے آیا والا ویرئینٹ اومیکرون کی ذیلی قسم ہے۔ قومی ادارہ صحت نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے سب ویرینٹ کی تصدیق جینوم کی ترتیب کے ذریعے ہوئی ہے۔ قومی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے مختلف ملکوں میں کیسوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ عوام اگر اس سے بچنا چاہتے ہیں تو فوری اپنی ویکسی نیشن کرائیں، ہجوم میں جانے سے گریز کریں جبکہ ماسک کا استعمال لازمی اپنائیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے جاری بیان میں ویکسی نیشن کیساتھ ساتھ تمام شہریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ چھ مہینوں کے اندر اندر بوسٹر ڈوز لازمی لگوائیں۔ کچھ عرصہ قبل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریوس نے کورونا وائرس کی قسم اومیکرون کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے عام مرض نہ سمجھا جائے۔ تقریباً 4 ماہ قبل ایک پریس کانفرنس میں ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریوس نے کہا تھا کہ ریکارڈ تعداد کا کورونا کی نئی قسم سے متاثر ہونے کا مطلب ہے کہ میڈیکل عملے اور ہسپتالوں پر پریشر بڑھ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں اومیکرون کی شدت کم ہے، خاص طور پر ایسے افراد جو اپنی ویکسی نیشن کرا چکے ہیں لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ یہ خطرناک نہیں ہے۔ سربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ اومیکرون کی وجہ سے بھی لوگ ہسپتالوں میں داخل ہوئے اور کورونا کی دیگر اقدام کی طرح یہ بھی اموات کا باعث بھی بنا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔