عدالت کا بڑا فیصلہ، بچوں کے خرچے میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا حکم

عدالت کا بڑا فیصلہ، بچوں کے خرچے میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا حکم
کیپشن: عدالت کا بڑا فیصلہ، بچوں کے خرچے میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا حکم

ویب ڈیسک:(سلیمان اعوان) لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، بچوں کے خرچے میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا حکم دیدیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے کی کاپی فیملی ججز کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق بچوں کےخرچے کےحوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ کردیا۔ عدالت نےمقرر کردہ بچوں کےسالانہ خرچے میں دس فیصد اضافہ شامل کرنے کاحکم دےدیا۔ عدالت نے بچوں کےخرچے کو سالانہ دس فیصد کےحساب سے بڑھانے کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نےبچوں کاخرچہ بڑھانے کی درخواست کا تحریری تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے فیصلے کی کاپی پنجاب کےتمام ڈسٹرکت سیشن ججز اور فیملی ججز کو بھجوانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے فیصلے کی کاپی سیکریٹری قانون پنجاب کو بھی بھجوانے کا حکم دیدیا۔

جسٹس شمس محمود مرزا نےکیس کی سماعت کی۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ آئین کےآرٹیکل چار کےتحت جینے کےحق کا تحفظ محفوظ ہے۔ پسماندہ طبقات کے بنیادی مفادات کاتحفظ آئینی ذمہ داری ہے۔ بچوں کی کفالت زندگی کالازمی حصہ ہے۔ بچے خوراک، لباس، سکولنگ، رہائش، ضروریات اور بقاء کےلئے کفالت کےمنحصرہیں۔

فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ بچوں کی دیکھ بھال حاصل کرناقانونی حق ہے جو قانون کے ذریعے دیا گیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت دیکھ بھال کا حق حقدار کو وقار کے ساتھ ملنا چاہیے۔ ریاست کو خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے کسی خاص بندوبست سے نہیں روکا گیا۔

درخواست گزار صباء گل نے بچوں کےخرچے میں دس فیصد اضافے کےلئے عدالت سے رجوع کیاتھا۔ صباء گل کےوکیل سید محمد شاہ نے دلائل دئیے۔ جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار طلاق کےبعد دوبچے نورایمن اور رضوان کی دیکھ بھال کررہی ہے۔ مہنگائی کی شرح میں اضافے سے بچوں کےاخراجات بڑھ چکے ہیں۔

استدعا کی گئی کہ عدالت بچوں کےمقرر کردہ خرچے کوسالانہ دس فیصد اضافے کےساتھ شامل کرنے کاحکم دے۔

خاتون کےسابق شوہر کی جانب سے غلام مرتضی چوہدری ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقرر کردہ خرچے میں دس فیصد سالانہ اضافہ دینے کو تیار ہیں۔ دس فیصد سالانہ اضافہ ہرسال مقرر کردہ خرچے میں شامل کرنے سے شرح سنیکڑوں گناہ بڑھ جائے گی۔ سینکڑوں گناہ شرح میں اضافہ بہت بڑا بوجھ ہے جو سابق خاوند نہیں اٹھاسکتا۔

وکیل نے استدعا کی کہ عدالت پٹیشن مستردکرے۔

Watch Live Public News

سینئر کورٹ رپورٹر