ایکسٹینشن کے سوال پر چیف جسٹس نے کہا تجویز 1 فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں، سیکرٹری چیف جسٹس

ایکسٹینشن کے سوال پر چیف جسٹس نے کہا تجویز 1 فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں، سیکرٹری چیف جسٹس

(ویب ڈیسک ) چیف جسٹس نے صحافی کے سوال پر جواب دیا  اگر تجویز کسی ایک فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں ہوگی، چیف جسٹس کیساتھ وزیر قانون کی ملاقات میں اٹارنی جنرل ، جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے۔

سیکرٹری چیف جسٹس ڈاکٹر مشتاق احمد کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ سیکرٹری چیف جسٹس مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کیساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے صحافی نے توسیع سے متعلق سوال کیا۔

سیکرٹری مشتاق احمد  کے مطابق  چیف جسٹس نے جواب میں کہا کئی ماہ پہلے وزیر قانون چیمبر ملاقات کیلئے آئے تھے، وزیر قانون نے بتایا کہ حکومت چیف جسٹس کی مدت معیاد تین سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔

سیکرٹری چیف جسٹس نے کہا کہ چیف جسٹس نے صحافی کے سوال پر جواب دیا اور کہا کہ  اگر تجویز کسی ایک فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں ہوگی، چیف جسٹس کیساتھ وزیر قانون کی ملاقات میں اٹارنی جنرل ، جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے۔

مشتاق احمد نے کہا کہ   وزیر قانون نے ججز تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت کا ذکر کیا،   وزیر قانون نے کہا تجویز ہے کہ ججز تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنایا جائے گا،چیف جسٹس نے وزیر قانون کو جواب دیا کہ یہ پارلیمنٹ کی صوابدید  ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ججز تقرری کی نئی مجوزہ باڈی میں اپوزیشن ارکان کو باہر نہ رکھا جائے۔ 

سیکرٹری چیف جسٹس کے مطابق  صحافی کی جانب سے رانا ثناء اللہ کے بیان پر فالو اپ سوال کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ رانا ثناءاللہ سے نہیں ملا نہ ان کے بیان کا علم ہے،  اگر اس سے متعلق کوئی سوال ہے تو متعلقہ شخص سے کیا جائے۔

مشتاق احمد نے کہا کہ  چیف جسٹس سے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بھی سوالات کیا گیا، چیف جسٹس کا جواب تھا کہ پہلے خالی آسامیاں پر کی جائیں،  افسوس کی بات ہے کہ آف دی ریکارڈ گفتگو کو غیر ضروری طور پر اور غلط نشر کیا گیا، چیف جسٹس سے وزیر قانون نے کبھی نجی ملاقات نہیں کی۔

Watch Live Public News