اسلام آباد: چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنادیا، سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ سنایا گیا ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے جس کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا، جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی متفقہ فیصلے کا حصہ ہے۔ ایکٹ کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا علاوہ ازیں سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے 87 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے۔ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلے کے لیے عدالت نے فریقین کو الیکٹرانک نوٹس بھجوائے گئے تھے۔ یاد رہے کہ 19 جون کو چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال،جسٹس منیب اختر اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعتیں کیں، درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کےخلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی، درخواست گزارپی ٹی آئی نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا۔ ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، اپیل سننے والے بنچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سننے والے ججز سے زیادہ ہونا لازم ہے تاہم پی ٹی آئی سمیت انفرادی حیثیت میں وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔