واشنگٹن: (ویب ڈیسک) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد محی الدین نے ایک خنزیر کے دل کی انسان کے جسم میں پیوند کاری کرکے طبی تاریخ کا کارنامہ سرانجام دیدیا ہے۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ اس سے اعضاء کے عطیہ کی کمی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ تفصیل کے مطابق پاکستان کے ایک ڈاکٹر محمد محی الدین نے شعبہ طب میںمعجزہ کر دکھایا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹیم کیساتھ مل کر جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیرکے دل کو 57 سالہ شخص میں کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کیا ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سکول نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی ٹرانسپلانٹ جمعہ کو کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد محی الدین کا کہنا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض بالکل ٹھیک ہے۔ اگرچہ اس ٹرانسپلانٹ کے بعد بھی فی الوقت مریض کی بیماری کا علاج یقینی نہیں ہے لیکن اس سرجری کو جانوروں سے انسانوں میں ٹرانسپلانٹ کے حوالے سے کسی سنگ میل سے کم نہیں کہا جا سکتا۔ ڈیوڈ بینیٹ نامی مریض میں کئی سنگین بیماریوں میںمبتلا ہے. خراب صحت کے باعث اس میںانسانی دل کی پیوند کاری نہ ہو سکی تھی۔ اسی لئے ڈاکٹروں نے اسے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کا دل لگانے کا فیصلہ کیا۔ فی الحال، مریض صحت یاب ہو رہا ہے اور ڈاکٹر اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ سور کا دل اس کے جسم میں کیسے کام کر رہا ہے۔ میری لینڈ کے ایک رہائشی ڈیوڈ نے کہا، 'میرے پاس صرف دو ہی راستے تھے، یا تو مر جاؤں یا یہ ٹرانسپلانٹ کروا دوں۔ میں جینا چاہتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ یہ اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے، لیکن یہ میرا آخری انتخاب ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے روایتی ٹرانسپلانٹ نہ ہونے کی صورت میں آخری کوشش کے طور پر اس ہنگامی ٹرانسپلانٹ کی منظوری دی تھی۔ سرجری کے ذریعے خنزیر کے دل کی پیوند کاری کرنے والے ڈاکٹر منصور محی الدین کا کہنا تھا کہ یہ ایک کامیاب سرجری تھی اور اس کے ساتھ ہی ہم اعضاء کی کمی کے بحران کو حل کرنے کی طرف ایک قدم بڑھ گئے ہیں۔