ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء ایمان مزاری ایڈوکیٹ اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے کہ ماہ رنگ بلوچ نے ٹائمز گالا کے لیے نیو یارک جانا تھا، کراچی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ماہ رنگ بلوچ کو4 سے 5 گھنٹے تحویل میں رکھا گیا، جب ماہ رنگ کو روکا گیا اس وقت انکا نام کسی لسٹ میں نہیں تھا، لیکن اب انکا نام ای سی ایل میں ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے ان پر گوادر میں ایف آئی آرز ہیں۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ پہلے نام پی این آئی ایل میں ڈالا گیا پھر اس لسٹ سے نکال کر ای سی ایل میں ڈالا گیا، ماہ رنگ پر دہشت گردی، ریاست مخالف سرگرمیوں کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں ، ہوم ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کی درخواست پر ان کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالا گیا۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کسی کو بتاتے کیوں نہیں کہ اس کا نام کسی نو فلائی لسٹ میں ہے،؟ روزانہ کتنے مقدمات درج ہوتے، سب پر یہی دفعات لگا دیتے ہیں؟آپ نے کہاں لکھا ہے ماہ رنگ بلوچ کو آگاہ کیا ہے؟ اگر ماہ رنگ بلوچ کو پتا ہوتا تو وہ کبھی بھی ایئر پورٹ نہ جاتیں، مجھے یہ بتائیں جب ماہ رنگ بلوچ کو روکا گیا اس وقت انکا نام کس لسٹ میں تھا؟ انکی وکیل کا کہنا ہےاس وقت نام کسی لسٹ میں نہیں تھا۔
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جب ماہ رنگ بلوچ کو روکا گیا اس وقت پرووشنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں نام تھا، عارضی طور پر نام پی این آئی ایل میں ڈالا جاتا ہے اس کے بعد ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ پی این آئی ایل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ماہ رنگ بلوچ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔